Maktaba Wahhabi

614 - 738
تنبیہ: یہاں یہ بات بھی ذکر کرتے جائیں کہ شافعیہ کی اس دلیل یعنی حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ سے مروی حدیث کے بارے میں احناف میں سے صاحب ہدایہ نے کہا ہے کہ اسے امام طحاوی نے ضعیف قرار دیا ہے یا پھر اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کبر سنی،عذر اور بیانِ جواز وغیرہ پر محمول کیا جائے گا۔[1] لیکن یہ دونوں باتیں ہی صحیح نہیں۔ پہلی بات یہ کہنا کہ اس حدیث میں وارد تورّک کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کبر سنی و عذر پر محمول کیا جائے گا،یہ بھی اسی طرح ہے جس طرح احناف کی طرف سے جلسۂ استراحت والی حدیث وائل بن حجر رضی اللہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کبر سنی اور عذر پر محمول کی جائے گی،حالانکہ نہ وہاں صحیح ہے نہ یہاں یہ بات درست ہے۔چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’الدّرایۃ في تخریج أحادیث الہدایۃ‘‘ میں لکھا ہے کہ حضرت ابو حمید رضی اللہ والی حدیث میں وارد تورّک کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کبر سنی اور بڑھاپے پر محمول کرنا صحیح نہیں ہے،کیونکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس نماز کا طریقہ بتا رہے تھے جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مواظبت و ہمیشگی کی تھی اور پھر ان کی بتائی ہوئی نماز پر دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے موافقت کی تھی۔انھوں نے تورّک کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کبر سنی اور بڑھاپے کے ساتھ خاص نہیں کیا تھا۔اصل اعتبار تو عمومی الفاظ کا ہی ہوتا ہے۔نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فرمایا ہے: ((صَلُّوا کَمَا رَأَیْتُمُونِی اُصَلِّی))[2] ’’تم اس طرح نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔‘‘ کبار علماء احناف میں سے علامہ عبدالحی لکھنوی نے بھی اسی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہمارے احناف کا حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ والی حدیث میں وارد تورّک کو عذر اور بیانِ جواز پر محمول کرنا ایک ایسا معاملہ ہے،جو محتاجِ دلیل ہے۔[3] حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ سے مروی تورّک والی حدیث کے بارے میں جو دوسری بات کہی
Flag Counter