Maktaba Wahhabi

621 - 738
ترجیح دی ہے کہ نماز ایک قعدہ والی ہو یا دو قعدوں والی،سلام سے پہلے والے قعدے میں تورّک کرنا چاہیے۔پھر یہ بھی ذہن میں رہے کہ ہر نماز کے سلام سے پہلے قعدے میں تورّک یا پھر صرف تین اور چار رکعتوں والی نماز کے دوسرے قعدے میں تورّک،یہ محض افضلیت و ارجحیت میں اختلاف ہے،جواز و عدم جواز میں نہیں،حتیٰ کہ ہر دو میں افتراش یا ہر دو قعدوں ہی میں تورّک والے مسالک پر طعن کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے،کیونکہ کسی بھی طرح بیٹھیں،افتراش کے انداز سے یا تورّک سے،نماز تو صحیح ہوجائے گی،اگرچہ از روے دلیل قوی تر مسلک کو اپنانا ہی افضل و اولیٰ ہوتا ہے۔ تورّک کی صورت میں دائیں پاؤں کی کیفیت: دایاں پاؤں ہر دو صورتوں ہی میں کھڑا رہتا ہے،چاہے افتراش کریں یا تورّک۔البتہ بعض احادیث سے پتا چلتا ہے کہ تورّک کی صورت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھی اپنے دائیں پاؤں کو کھڑا رکھنے کے بجائے دائیں جانب بچھا لیتے تھے،جیسا کہ صحیح مسلم،مسند ابی عوانہ،سنن ابو داود،نسائی اور دارقطنی کے حوالے سے تورّک کے تیسرے طریقے کے ضمن میں حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث ذکر کی جاچکی ہے،جس میں مذکور ہے: ((کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا قَعَدَ فِی الصَّلَاۃِ جَعَلَ قَدَمَہُ الیُسرٰی بَیْنَ فَخِذِہٖ وَسَاقِہٖ وَفَرَشَ قَدَمَہُ الیُمنٰی۔۔۔))[1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں آخری قعدہ کرتے تو بائیں پاؤں کو دائیں ران اور پنڈلی کے درمیان رکھ لیتے اور دائیں پاؤں کو بچھا لیتے تھے۔‘‘ اسی بات کی طرف اشارہ سنن ابی داود و بیہقی میں صحیح سند کے ساتھ حضرت ابو حمید رضی اللہ سے مروی اس حدیث سے بھی ملتا ہے،جس میں وہ فرماتے ہیں: ((فَاِذَا کَانَ فِی الرّابِعَۃِ أَفْضٰی بِوَرِکِہِ الْیُسْرٰی اِلَی الْاَرْضِ،وَاَخْرَجَ قَدَمَیْہِ مِنْ نَاحِیَۃٍ وَاحِدَۃٍ))[2] ’’جب چوتھی رکعت سے فارغ ہوئے تو بائیں سرین کو زمین پر لگایا اور دونوں قدموں کو
Flag Counter