Maktaba Wahhabi

638 - 738
3۔علامہ البانی کی تحقیق: دورِ حاضر کے معروف عالم و محدث علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی تحقیق مشکوٰۃ،صفۃ صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر کتب میں لکھا ہے کہ تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنے کو ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ کے وقت کے ساتھ مقید کرنا،یہ محض رائے ہے،سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔اشارے کو نفی و اثبات کے ساتھ پابند کر دینا از روے سنت لا اصل ہے،بلکہ یہ رائے احادیث صحیحہ کی رو سے سنت کے مخالف ہے۔غرض کہ شیخ موصوف کی تحقیق بھی یہی ہے کہ اشارے کو کلمۂ شہادت کے ساتھ خاص نہ کیا جائے۔[1] دوسرا جواب: اس روایت کے اپنے موضوع میں صریح نہ ہونے کے علاوہ یہ روایت ضعیف ہونے کی وجہ سے بھی ناقابل استدلال ہے،کیونکہ حضرت خفاف رضی اللہ سے بیان کرنے والے آدمی کا پتا ہی نہیں کہ وہ کون ہے۔ایسے مجہول راوی کی روایت کو ضعیف شمار کیا جاتا ہے۔ البتہ مسند ابی یعلی(908)میں یہ روایت ایک دوسری سند سے بھی مروی اور اس میں حضرت خفاف رضی اللہ سے بیان کرنے والے راوی ان کے فرزند حضرت حارث رضی اللہ ہیں۔تہذیب التہذیب(2/ 141)میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی تحقیق کے مطابق وہ بھی صحابی ہیں،لیکن ابو یعلی والی سند میں ایک راوی یزید بن عیاض ہیں جنھیں علامہ ذہبی نے الکاشف(3/ 248)میں متروک قرار دیا ہے،لہٰذا یہ سند سخت ضعیف ہے۔[2] ان دونوں وجوہ کے پیش نظر اس حدیث کو دلیل بنانا صحیح نہیں ہے۔ دوسری حدیث: جس طرح امیر صنعانی نے مسند احمد اور سنن بیہقی کی ایک روایت سے اخذ کیا ہے کہ ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ کہتے وقت انگلی سے اشارہ کیا جائے،جبکہ اس روایت میں اشارے کے موقع و محل کی تعیین سرے سے مذکور ہی نہیں،بلکہ اشارے کی حکمت وارد ہوئی ہے،جیسا کہ اس کا تفصیلی ذکر کیا جا چکا ہے،اسی طرح کا معاملہ ایک اور حدیث سے بھی کیا گیا ہے۔چنانچہ معروف فقیہ علامہ ابن حجر رحمہ اللہ سے نقل
Flag Counter