Maktaba Wahhabi

359 - 738
((یَقْرَأُ قَدْرَ یَا اَیُّہَا الْمُزَّمِّلُ))[1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ المزمل کے برابر پڑھا کرتے تھے۔‘‘ ساری رات۔۔۔ایک ہی آیت کی تلاوت: سنن نسائی،صحیح ابن خزیمہ،مسند احمد اور مستدرک حاکم اور قیام اللیل مروزی میں حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات قیام فرمایا اور پوری رات سورۃ المائدہ کی آیت(118)کی تلاوت کرتے اور بار بار اسے ہی دہراتے گزار دی،جس میں ارشاد ِالٰہی ہے: ﴿اِنْ تُعَذِّبْھُمْ فَاِنَّھُمْ عِبَادُکَ وَ اِنْ تَغْفِرْلَھُمْ فَاِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ ’’(اے اللہ!)اگر تو انھیں عذاب میں مبتلا کرے تو وہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انھیں معاف کر دے تو تُو غالب اور دانا ہے۔‘‘ جب صبح ہوئی تو حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!آپ نے صرف ایک ہی آیت کو بار بار دہراتے دہراتے پوری رات گزار دی،حتیٰ کہ اس میں صبح ہوئی،جبکہ اللہ نے تو آپ کو پورا قرآن کریم سکھایا ہے،اگر کوئی دوسرا شخص ایسے کرتا تو ہم مواخذہ کرتے؟اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((اِنِّیْ سَاَلْتُ رَبِّیْ عَزَّوَجَلَّ الشَّفَاعَۃَ لِاُمَّتِیْ،اَعْطَانِیْہَا،وَہِیَ نَائِلَۃٌ اِنْ شَائَ اللّٰہُ لِمَنْ لاَ یُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئًا))[2] ’’میں نے اپنے ربّ عزوجل سے اپنی اُمت کے لیے شفاعت کا حق طلب کیا تو اللہ نے مجھے عطا فرمایا ہے۔میری شفاعت ان شاء اللہ ہر اُس شخص کے لیے ہوگی جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا ہوگا۔‘‘ ساری نماز میں سورۃ الاخلاص کی تلاوت: صحیح بخاری اور مسند احمد میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک صحابی نے کہا:
Flag Counter