Maktaba Wahhabi

110 - 738
جبکہ صحیح مسلم و ابن حبان میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مختلف طرق سے مروی ہے: ((کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُصَلِّیْ وَبَیْنَہٗ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ مِقْدَارُ ثلَاَثَۃِ اَذْرُعٍ))[1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ جانب والی دیوار کے درمیان تین ہاتھ کا فاصلہ ہوتا تھا۔‘‘ اس حدیث سے بات کافی حد تک واضح ہو جاتی ہے،لیکن پہلی دو حدیثوں میں جو فاصلہ بتایا گیا ہے وہ کم ہے،یعنی صرف بکری کے گزرنے کی جگہ کے برابر،جبکہ اس حدیث میں تین ہاتھ ہے جو پہلے فاصلے کی نسبت زیادہ ہے۔اس سلسلے میں امام ابن بطال رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ نمازی اور سترے کے مابین کم از کم بکری کے گزرنے کی جگہ کے برابر فاصلہ ہونا چاہیے،جبکہ کم از کم فاصلہ تین ہاتھ بھی قرار دیا گیا ہے۔امام داودی رحمہ اللہ نے ان دونوں احادیث میں موافقت پیدا کرتے ہوئے کہا ہے کہ کم از کم فاصلہ بکری کے گزرنے کی جگہ کے برابر ہو اور زیادہ سے زیادہ تین ہاتھ،جبکہ فقہا کے نزدیک ایک ہاتھ سے مراد چوبیس انگلیاں ہیں۔بعض علما نے کہا ہے کہ پہلا فاصلہ قیام قعدہ کے وقت کے لیے ہے اور دوسرا فاصلہ یعنی تین ہاتھ رکوع و سجود کے وقت ہے۔غرض بہ قول امام بغوی رحمہ اللہ سترے کے قریب کھڑے ہونا کہ نمازی اور سترے کے مابین صرف سجدے کی جگہ ہو اور یہی مقدار دو صفوں کے مابین ہو،اسے اہلِ علم نے مستحب قرار دیا ہے اور سترے کے قریب ہو کر نماز پڑھنے کا تو باقاعدہ حکم ہے۔[2] کوئی کہاں سے گزرے؟ اب رہا معاملہ نمازی کے آگے سے گزرنے کی گنجایش کا تو اس سلسلے میں حدیث شریف میں کوئی مخصوص فاصلہ طے نہ ہونے بلکہ مطلق ممانعت ہونے کی وجہ سے فقہاے مذاہب ِ اربعہ کے مختلف اقوال ملتے ہیں۔چنانچہ علامہ جزائری نے ’’الفقہ علی المذاہب الأربعۃ‘‘ میں لکھا ہے کہ احناف کے نزدیک اگر انسان کسی بڑی مسجد یا کھلے میدان میں نماز پڑھ رہا ہو تو اس کے پاؤں اور جاے سجدہ کے درمیانی فاصلے سے گزرنا حرام ہے اور اگر کسی چھوٹی مسجد میں نماز پڑھ رہا ہو تو یہ فاصلہ نمازی کے پاؤں سے لے کر مسجد کی قبلے جانب والی دیوار تک ہے اور اس کا اندازہ چالیس ہاتھ ہے۔
Flag Counter