Maktaba Wahhabi

630 - 738
بزار،سنن بیہقی،سنن عبدالغنی مقدسی،مسند الرویانی و آمالی ابو جعفر بختری میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَہِيَ أَشَدُّ عَلَی الشَّیْطَانِ مِنَ الْحَدِیْدِ))[1] ’’یہ تو شیطان کے لیے لوہے سے بھی زیادہ اذیت ناک ہے۔‘‘ گویا یہ انگشتِ شہادت سے اشارہ کرنا شیطان کے خطرناک حملوں سے بچنے کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نسخۂ کیمیا کے طور پر بتایا ہے۔مسند حمیدی و ابو یعلی میں صحیح سند کے ساتھ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ہی سے مروی ہے: ((۔۔۔وَہِیَ نُدْبَۃُ الشَّیْطَانِ لَا یَسْہُوْ أَحَدٌ وَہُوَ یَقُوْلُ ہٰکَذَا))[2] ’’یہ شیطان کو رلانے کا ہتھیار ہے۔جب تک کوئی ایسا کرتا رہے اس سے سہو کا صدور نہیں ہوتا۔‘‘ پھر امام حمیدی رحمہ اللہ نے انگلی کھڑی کر کے سمجھایا کہ یوں کرنا ہے۔ سنتِ انبیاo: مسند حمیدی میں امام صاحب مزید فرماتے ہیں کہ مسلم ابو مریم نے کہا ہے: ((حَدَّثَنِیْ رَجُلٌ اَنَّہٗ رَأَیٰ الْأَنْبِیَائَ مُمَثِّلِیْنَ فِیْ کَنِیْسَۃٍ فِیْ الشَّامِ فِیْ صَلَاتِہِمْ قَائِلِیْنَ ہَکَذَا وَ نَصَبَ الْحُمَیْدِيُّ اِصْبَعَہٗ))[3] ’’مجھے ایک آدمی نے بتایا ہے کہ اس نے شام کی ایک عبادت گاہ میں انبیا کی جماعت کو دیکھا جو یوں کیے ہوئے تھے،پھر امام حمیدی نے انگلی کھڑی کر کے دکھائی۔‘‘ محدث العصر علامہ البانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس آدمی تک اس اثر کی سند صحیح ہے اور یہ ایک انتہائی نادر علمی فائدہ ہے۔[4] ان تفصیلات سے اشارے کا فائدہ اور اس کی اہمیت و حکمت واضح ہو گئی۔
Flag Counter