Maktaba Wahhabi

91 - 738
’’بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کو آدھا اجر ملے گا۔‘‘ پھر ایک دن میں کیا دیکھتا ہوں کہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں تو میں نے اپنا ہاتھ اپنے سر پر رکھ لیا(کہ میں نے کیا سنا تھا اور یہ کیا دیکھ رہا ہوں)نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ((مَا لَکَ یَا عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عَمْرٍو؟)) ’’اے عبداللہ بن عمرو!کیا بات ہے؟‘‘ میں نے عرض کی کہ میں نے تو اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!یہ سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے کہ بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کو آدھا اجر ملے گا: ((وَاَنْتَ تُصَلِّيْ قَاعِدًا؟قَالَ:اَجَلْ،لٰـکِنِّیْ لَسْتُ کَأَحَدٍ مِنْکُمْ))[1] ’’جبکہ آپ خود بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں؟‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’لیکن میرا معاملہ تم لوگوں سے مختلف ہے۔‘‘ اس حدیث سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص میں سے ایک چیز یہ بھی تھی کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے تو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اجر میں کمی واقع نہیں ہوتی تھی۔ سواری پر نماز اور قیام: قیام یا فرض نماز کے لیے کھڑے ہونا فرض ہے،لیکن بعض صورتوں میں اس کی فرضیت ساقط ہو جاتی ہے،جیسے مرض یا عذر کی بنا پر بیٹھ کر یا لیٹ کر نماز پڑھنے کا ذکر گزرا ہے۔ایسے ہی کشتی اور سفینہ یا بحری جہاز کا معاملہ بھی ہے کہ ا گر کھڑے ہو کر نماز پڑھنا ممکن ہو تو کھڑے ہو کر ہی پڑھیں اور اگر کسی وجہ سے یہ ممکن نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھ لیں،نماز ہو جائے گی،کیونکہ سنن دارقطنی،مسند بزار اور مستدرک حاکم میں ایک حدیث ہے جسے امام حاکم رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے اور علامہ ذہبی نے ’’تلخیص المستدرک‘‘ میں اور علامہ البانی نے ’’صفۃ صلاۃ النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘ میں ان کی موافقت کی ہے۔اس حدیث میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بحری جہاز میں نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter