Maktaba Wahhabi

694 - 738
’’میں بھی تمھاری طرح کا ایک انسان ہوں،اور جس طرح تم بھول جاتے ہو مَیں بھی بھول جاتا ہوں،لہٰذا جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دہانی کرا دیا کرو۔‘‘ صحیح مسلم میں ارشادِ نبوی ہے: ((اِذَا زَادَ الرَّجُلُ اَوْ نَقَصَ فَلْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ))[1] ’’جب کوئی شخص اپنی نماز میں کمی یا زیادتی کر جائے تو اسے چاہیے کہ(نماز کے آخر میں)دو سجدے کرے۔‘‘ سجدۂ سہو کی چار مختلف صورتیں: نماز کے آخر میں سجدئہ سہو کے وقت اور موقع و محل کی تعیین اور اس کے طریقے سے قبل آیئے دیکھیں کہ سجدئہ سہو کن کن صورتوں میں کیا جائے گا؟ 1۔ پہلی شکل یہ ہے کہ نمازی بھول کر نماز پوری ہونے سے پہلے ہی سلام پھیر لے اور بعد میں کسی کے بتانے سے پتا چل جائے کہ نماز پوری نہیں ہوئی،بلکہ ایک رکعت یا کم و بیش باقی ہے،ایسی صورت میں فوراً اُٹھ کر چھوٹی ہوئی نماز مکمل کر کے سجدئہ سہو کرنا چاہیے،جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم،سنن اربعہ اور دیگر کتبِ حدیث میں ذوالیدین رضی اللہ کے واقعے والی حدیث معروف ہے،جس میں مذکور ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر کی نماز کی امامت کرائی تو صرف دو رکعتیں پڑھ کر ہی سلام پھیر لیا اور ایک لکڑی کے پاس آ گئے،جو مسجد میں رکھی تھی اور اس کے ساتھ ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے۔لوگ جلدی جلدی وہیں پہنچ گئے،مگر کسی کو بات کرنے کی جراَت نہ ہوئی۔آخر ایک صحابی حضرت ذوالیدین رضی اللہ(جن کا اصل نام خرباق سُلمی تھا)نے کہا:اے اللہ کے رسول!آپ بھول گئے ہیں یا نماز کم ہوگئی ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم سے تصدیق کرائی اور جب بات واضح ہو گئی کہ صرف دو ہی رکعتیں پڑھی گئی ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو(دو رکعت)نماز رہ گئی تھی،وہ ادا فرمائی،پھر سلام پھیرا،پھر سہو کے دو سجدے کیے اور پھر سلام پھیرا۔۔۔الخ۔[2]
Flag Counter