Maktaba Wahhabi

634 - 738
’’آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)نے انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی سے قبلہ شریف کی طرف اشارہ کیا اور نگاہ اسی پر رکھی۔‘‘ انگشتِ شہادت کو خمیدہ رکھنا؟ بعض احادیث سے پتا چلتاہے کہ انگشتِ شہادت کو تھوڑا سا خمیدہ رکھا جائے،اکڑا کر سیدھا نہ رکھا جائے،جیسا کہ سنن ابو داود،نسائی،ابن ماجہ،صحیح ابن خزیمہ،سنن بیہقی اور دیگر کتبِ حدیث میں نمیرالخزاعی رحمہ اللہ سے مرفوعاً مروی ہے: ((۔۔۔وَقَدْ أحْنَاہَا شَیْئًا وَہُوَ یَدْعُوْ))[1] ’’(انگلی کو)خم دار رکھا ہوا تھا اور دعا کر رہے تھے۔‘‘ لیکن بعض اہل علم نے اس حدیث پر کلام کیا ہے اور علامہ البانی نے اسے ضعیف سنن ابی داود اور ضعیف سنن نسائی میں وارد کیا ہے۔[2] انگلی اٹھانے کا مقام: اس سلسلے میں اہل علم کی مختلف آرا ہیں: 1۔ امام نووی رحمہ اللہ نے شرح مسلم میں شافعیہ کا مسلک یہ لکھا ہے کہ صحیح احادیث کی بنا پر تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنا ہمارے نزدیک مستحب ہے اور ہمارے اصحاب نے کہا ہے کہ صرف تشہد میں ’’الا اللّٰه‘‘ کے الفاظ پڑھتے وقت انگلی سے ایک مرتبہ اشارہ کرنا چاہیے۔[3] متاخرین شافعیہ ایک مرتبہ جب انگلی اٹھا لیں تو پھر سلام تک گراتے نہیں ہیں اور اسے ہی ایک اشارہ شمار کیا جاتا ہے۔ 2۔ ملا علی قاری رحمہ اللہ اور حلوانی رحمہ اللہ نے احناف کا مسلک یہ لکھا ہے کہ تشہد میں ’’لا الٰہ‘‘ کہتے وقت انگلی اٹھائے اور ’’الا اللّٰه‘‘ کہنے کے ساتھ ہی جھکا لے۔[4] لیکن مٹھی کو بند ہی رکھا جائے۔جیسا کہ مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے ’’بہشتی زیور‘‘ میں واضح طور پر لکھا ہے کہ انگوٹھے اور
Flag Counter