Maktaba Wahhabi

506 - 738
کے نشانات کی وجہ سے پہچانتے ہیں۔اللہ نے آگ پر حرام کر رکھا ہے کہ وہ سجدوں کے نشانات کو بھسم کرے۔لہٰذا اہل جہنم عبادت گزار جہنم سے نکال دیے جائیں گے۔پورے بنی آدم کو آگ کھا جائے گی سوائے سجدوں کے نشانات کے۔‘‘ اسی طرح سنن ترمذی اور مسند احمد میں صحیح سند سے مروی ارشادِ نبوی ہے: ((فَاِنَّ اُمَّتِیْ یَوْمَئِذٍ غُرٌّ مِّنَ السُّجُوْدِ مُحَجَّلُوْنَ مِنَ الْوُضُوْئِ))[1] ’’قیامت کے دن میری امت کے لوگ سجدوں کی وجہ سے روشن چہروں والے اور وضو کی وجہ سے روشن ہاتھ پاؤں والے ہوں گے۔‘‘ سجود کے اَذکار و تسبیحات: ان تمام فضائل و برکات پر مشتمل سجود میں کیا کیا تسبیحات اور اذکار ہیں،اس سلسلے میں عرض ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سجدے کی تسبیحات اور اذکار کے ضمن میں رکوع کی طرح ہی دو ایک نہیں بلکہ دس بارہ اذکار و تسبیحات ثابت ہیں۔مثلاً: 1۔ سنن ابو داود،سنن ترمذی،ابن ماجہ،بیہقی،دارقطنی،مسند طیالسی،شرح السنہ بغوی اور مسند امام شافعی میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ،سنن دارقطنی و مسند بزار میں حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ سے،سنن دارقطنی و صحیح ابن خزیمہ میں حضرت حذیفہ رضی اللہ سے اور مسند بزار میں حضرت ابو بکرہ رضی اللہ سے مروی معروف تسبیح والی حدیث میں ہے کہ رکوع میں کم از کم تین مرتبہ ’’سُبْحَانَ رَبِّیَ العَظِیم‘‘ اور سجدے میں کم از کم تین مرتبہ ’’سُبْحَانَ رَبِّیَ الاَعْلٰی‘‘ کہیں۔اس حدیث کی تفصیلی تخریج اور محدثین کرام کے کلام کا خلاصہ ’’رکوع کی تسبیحات و اذکار‘‘ کے ضمن میں ذکر کیا جا چکا ہے،لہٰذا اسے یہاں دہرانے کی ضرورت نہیں۔صحیح مسلم،سنن اربعہ اور مسند دارمی میں حضرت حذیفہ رضی اللہ سے مروی یہ حدیث بھی گزری ہے،جس میں وہ فرماتے ہیں: ((اِنَّہُ صَلّٰی مَعَ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَکَانَ یَقُوْلُ فِیْ رُکُوْعِہٖ:سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ،وَفِیْ سُجُوْدِہٖ:سُبْحَانَ رَبِّیَ الْأَعْلٰی))[2] ’’انھوں نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں یہ کہہ رہے تھے:
Flag Counter