Maktaba Wahhabi

639 - 738
کرتے ہوئے المرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں ملا علی قاری رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ صحیح مسلم میں وارد ایک حدیث کے پیش نظر مسنون یہ ہے کہ انگلی سے اشارہ کرنے کو ’’إلا اللّٰہ‘‘ کہنے کے وقت کے ساتھ خاص کیا جائے۔[1] اس کا جواب: ان حضرات کی بات بھی اپنے اندر کوئی خاص وزن نہیں رکھتی،کیونکہ اشارے کا پتا دینے والی احادیث کی نصوص ہم آ پ کے سامنے ذکر کر چکے ہیں،جن سے آپ بھی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ان میں سے صحیح مسلم کی کسی حدیث میں اس بات کا ذکر نہیں ہے،بلکہ اس سلسلے میں ان سے خطا ہو گئی ہے،یہی وجہ ہے کہ محقق مشکوٰۃ(علامہ البانی)نے لکھا ہے: ’’فَوَہْمٌ مَحْضٌ فَاِنَّہٗ لَا اَصْلَ لِذَ ٰلِکَ لَا فِیْ مُسْلِمٍ وَلَا فِیْ غَیْرِہٖ مِنْ کُتُبِ السُّنَّۃِ لَا بِاِسْنَاٍد صَحِیْحٍ وَلَا ضَعِیْفٍ وَلَا مَوْضُوْعٍ‘‘[2] ’’یہ محض وہم ہے،اس کی کوئی اصل نہیں،نہ مسلم میں،نہ کسی دوسری کتب حدیث میں اور نہ کسی صحیح سند سے،نہ ضعیف سے اور نہ موضوع و من گھڑت سند سے۔‘‘ شیخ الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کا فتویٰ: یہاں مناسب معلوم ہوتا ہے کہ شیخ الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کا اس سلسلے میں صادر شدہ ایک فتویٰ بھی اشارتاً ذکر کر دیں۔چنانچہ غایۃ المقصود شرح ابو داود،علامہ شمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ کے حوالے سے عون المعبود اور المرعاۃ میں شارحین کرام نے لکھا ہے کہ شیخ الکل موصوف نے اپنے بعض فتاویٰ میں لکھا ہے: ’’اِنَّ الْمُصَلِّیْ یَسْتَمِرُّ اِلَی الرَّفْعِ اِلـٰی آخِرِ الدُّعَائِ بَعْدَ التَّشَہُّدِ‘‘[3] ’’نمازی تشہد کے بعد دعا کے آخر تک انگلی کو اٹھائے رکھے۔‘‘ آگے لکھا ہے کہ موصوف کا مکمل فتویٰ غایۃ المقصود میں مذکور ہے۔ اب تک ذکر کی گئی ان تمام تفصیلات سے معلوم ہوا کہ تشہد یا قعدے میں انگشتِ شہادت سے
Flag Counter