Maktaba Wahhabi

560 - 738
سورت سکھلاتے تھے اور وہ یوں تھا:بِسْمِ اللّٰہِ وَبِاللّٰہِ،التَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ۔۔۔الخ۔‘‘ اسے اگرچہ امام حاکم نے صحیح کہا ہے(جو تصحیح میں متساہل مشہور ہیں)لیکن امام بخاری،ترمذی،نسائی اور بیہقی جیسے کبار حفاظ نے اسے ضعیف قرار دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس میں راوی سے خطا ہو گئی ہے اور اس کی دلیل حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ والی حدیث ہے(جو گزر چکی ہے)جس میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے التحیات سے تشہد شروع کرنے کا حکم فرمایا ہے۔ مصنف عبدالرزاق کے الفاظ ہیں: ((فَاِذَا قَعَدَ اَحَدُکُمْ فَلْیَکُنْ اَوَّلَ قَوْلِہٖ:اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ… الخ)) ’’تم میں سے جب کوئی قعدہ کرے تو وہ ’’التَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ۔۔۔‘‘ سے شروع کرے۔‘‘ سنن کبریٰ بیہقی،نیز بعض دیگر کتب میں حضرت ابن مسعود اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ ’’التَّحِیَّاتُ‘‘ سے پہلے ’’بِسْمِ اللّٰہِ‘‘ پڑھنے پر نکیر کیا کرتے تھے۔ الغرض بسم اللہ والی روایت صحیح نہیں،جیسا کہ حفاظِ حدیث نے کہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ المدونہ میں ہے کہ امام مالک رحمہ اللہ نے کسی حدیث میں تشہد سے پہلے بسم اللہ نہیں پائی۔حدیث سے مراد صحیح و مرفوع حدیث ہے۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما والا اثر اس بات کے منافی نہیں ہے،کیونکہ یہ موقوف ہے۔[1] تشہد کا حکم: تین یا چار رکعتوں والی فرض نماز میں بعض کے نزدیک قعدئہ اولیٰ یا تشہد اوّل غیر واجب اور بعض دیگر کے نزدیک واجب ہے۔ دلائلِ وجوب: صحیح بخاری و مسلم،سنن اربعہ،موطا امام مالک،مسند احمد و شافعی،صحیح ابن حبان و ابن خزیمہ و ابی عوانہ،شرح السنہ بغوی،معانی الآثار طحاوی،بیہقی و دارمی،مصنف عبدالرزاق و ابن ابی شیبہ،دارقطنی
Flag Counter