Maktaba Wahhabi

670 - 738
’’مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!اس نے اللہ کے اسم عظیم(اور ایک روایت میں ہے:اسم اعظم)کے ساتھ دعا کی ہے کہ جب وہ اس نام سے پکارا جائے تو قبول کرتا ہے اور جب اس نام سے اس سے کچھ مانگا جائے تو وہ دیتا ہے۔‘‘ 15۔ اس موقع پر قرآن کریم کی دعائیں بھی کی جا سکتی ہیں۔مثلاً ایک دعا تو اس مقام کے لیے بہت معروف اور معمول بہ ہے،جو سورت ابراہیم(آیت:40،41)میں ہے: ﴿رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلَاۃِ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلْ دُعَآئِ - رَبَّنَا اغْفِرْلِیْ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَابُ ’’اے میرے پروردگار!مجھے اور میری اولاد کو نماز پڑھنے والا بنا دے،اور اے ہمارے پروردگار!ہماری دعا قبول کر۔اے ہمارے پروردگار!مجھے اور میرے والدین کو اور تمام مومنوں کو روزِ حساب(یومِ قیامت)بخش دو!‘‘ 16۔ اسی طرح دنیا و دین ہر دو کی بھلائی کے سوال پر مشتمل ایک دعا سورۃ البقرۃ(آیت:201)میں ہے: ﴿رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ ’’اے ہمارے پروردگار!ہمیں دنیا و آخرت میں بھلائیاں عطا فرما اور ہمیں نارِ جہنم سے بچا۔‘‘ قرآن کریم میں ایسی دعائیں کثرت سے وارد ہوئی ہیں،جن میں سے نصف صد کے قریب دعائیں ہم نے اپنی مطبوعہ کتاب ’’سوئے حرم‘‘ میں اور نصف صد سے بھی زیادہ دعائیں ’’مسنون ذکر الٰہی‘‘کے ضمیمہ طبع دوم میں جمع کر دی ہیں،لہٰذا ان سب کو یہاں ذکر کرنے سے ہم صرفِ نظر کر رہے ہیں۔ ایک اہم وضاحت اور اس کے دلائل: یہاں ایک اہم بات کی وضاحت کر دینا ضروری معلوم ہوتا ہے کہ اس مقام پر دعا کرنا بالاتفاق مشروع ہی۔وہ دعائیں جو اس مقام کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں،ان کا مانگنا سب سے افضل ہے اور وہ دعائیں جو اس مقام کے ساتھ تو خاص نہیں،لیکن قرآن کریم میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی بھی مقام و غرض کے لیے ثابت ہیں،ان کا مانگنا بھی جائز ہے۔غیر ماثور دعاؤں کے مقابلے میں ماثور دعاؤں کا مانگنا ہی افضل ہے،اگرچہ اکثر ائمہ اور جمہور اہلِ علم کے نزدیک اپنی طلب و حاجت کے مطابق غیر ماثور دعا کر لینا بھی جائز ہے۔اس کے دلائل مندرجہ ذیل نہیں۔
Flag Counter