Maktaba Wahhabi

756 - 738
دائیں ہاتھ کی انگلیوں پر تسبیح وغیرہ: وِرد یا وظیفہ کرتے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی گنتی اپنے دست مبارک کی انگلیوں کے پوروں پر کیا کرتے تھے۔جیسا کہ سنن ترمذی،نسائی شریف اور مستدرک حاکم میں حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ((رَأَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَعْقِدُ التَّسْبِیْحَ بِیَدِہٖ))[1] ’’میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنے ہاتھ(کی انگلیوں)پر تسبیح کر رہے تھے۔‘‘ اس حدیث شریف میں تو مطلق ہاتھ کاذکر آیا ہے،وہ دایاں ہاتھ تھا یا بایاں؟اس کی وضاحت نہیں،جبکہ سنن ابو داود و ترمذی،مستدرک حاکم اور سنن بیہقی میں انہی حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے ایک صحیح سند والی حدیث کے الفاظ ہیں: ((رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَعْقِدُ التَّسْبِیْحَ بِیَمِیْنِہٖ))[2] ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں ہاتھ(کی انگلیوں)پر تسبیح کر رہے تھے۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دائیں ہاتھ پر ہی تسبیح کرنا چاہیے۔اگرچہ پہلی مطلق حدیث کے پیش نظر اہل علم دونوں ہاتھوں پر ہی تسبیح کو جائز قرار دیتے ہیں،لیکن کبار علما نے اس دوسری حدیث کی بنا پر صرف دائیں ہاتھ پر تسبیح کرنے کو افضل قرار دیا ہے۔لہٰذا کوشش کرنا چاہیے کہ صرف دائیں ہاتھ پر تسبیح کرنے کی عادت ہو جائے،تا کہ مفت میں فضیلت حاصل ہوتی رہے۔ویسے بھی اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر معاملے میں دایاں پہلو ہی پسند تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پسند پوری امت کے لیے اسوئہ حسنہ ہے۔اس سلسلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کا اندازہ کرنا ہو تو زندگی کے تقریباً تمام پہلوؤں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قائم کردہ اور تعلیم فرمودہ روشن مثالیں موجود ہیں۔ 1۔ مثلاً کھانے پینے کے آداب سکھلاتے ہوئے صحیح مسلم میں ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
Flag Counter