Maktaba Wahhabi

488 - 738
بعض لوگ سُستی اور لاعلمی کی وجہ سے پاؤں کو صحیح کھڑے رکھنے کے بجائے پیچھے کو بچھا دیتے ہیں،جس سے دو طرح کی خلاف ورزی ہوتی ہے،ایک تو یہ کہ پاؤں کھڑے نہیں رہتے،دوسرے یہ کہ پاؤں کو پیچھے کی طرف بچھا دینے سے پاؤں کی انگلیوں کا رخ بھی قبلہ کو نہیں ہوتا،بلکہ غیر قبلہ کو ہو جاتا ہے۔ظاہر ہے کہ اس طرح پاؤں کا سجدہ ہی کیا ہوگا،جبکہ وہ قبلہ رو نہ ہوئے،حالانکہ جسم کے تمام اعضا کو مسنون انداز سے رکھا جائے تو تمام اعضا ہی سجدہ ریز ہوجاتے ہیں،جو مطلوب و مقصود اور ذریعۂ ازدیادِ اجر ہے۔وَاللّٰہُ الْمُوَفِّقُ دونوں پاؤں کو ملانا: عموماً سجدے کے وقت دونوں پاؤں کو ایک دوسرے سے الگ ہی رکھا جاتا ہے،جبکہ ایک حدیث سے پتا چلتا ہے کہ دورانِ سجدہ پاؤں کھڑے ہوں اور ان کی ایڑیاں ایک دوسرے سے ملی ہوئی ہوں تو بھی حرج نہیں،بلکہ یہ انداز بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔چنانچہ صحیح مسلم و ابن خزیمہ،مستدرک حاکم،معانی الآثار طحاوی اور سنن کبریٰ بیہقی کے حوالے سے ذکر کی گئی حدیث میں اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ((فَقَدْتُّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَکَانَ مَعِیَ عَلَی فِرَاشِیْ فَوَجَدْتُّہٗ سَاجِدًا رَاصًّا عَقِبَیْہِ مُسْتَقْبِلاً بِاَطْرَافِ اَصَابِعِہِ الْقِبْلَۃَ))[1] ’’نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے اپنے بستر پر نہ پایا،حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے سجدے میں پایا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ایڑیاں ملائی ہوئی تھیں اور دونوں پاؤں کی انگلیاں قبلہ رُو تھیں۔‘‘ سجدے سے متعلقہ بعض دیگر مسائل: یہاں تک سجدے کی مسنون کیفیت احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں بالتفصیل آپ کے سامنے آ گئی ہے۔اب سجدے کے بعض دیگر متعلقہ مسائل بھی ذکر کرتے جائیں۔ کپڑے اور بال سمیٹنے کی ممانعت: سجدے میں جاتے وقت اپنے کپڑوں اور طویل زلفیں ہونے کی شکل میں اپنے بالوں کو زمین
Flag Counter