Maktaba Wahhabi

181 - 738
تکبیر کے الفاظ: یہاں ایک بات خاص طور پر ذہن نشین کر لیں کہ ان احادیث میں جو لفظ تکبیر یا اس کا کوئی دوسرا مشتق لفظ آیا ہے،اس سے مراد خاص ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ کہنا ہے نہ کہ کوئی بھی تعظیمی لفظ۔جمہور اہلِ علم کا یہی مسلک ہے،جبکہ احناف میں سے امام ابو یوسف رحمہ اللہ کا مسلک بھی جمہور والا ہی ہے۔ان سب کا استدلال ایک تو سابقۃ الذکر احادیث سے ہے۔تکبیر سے ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ کہنے کی تعیین بعض احادیث کی مختلف روایات میں بڑی صراحت سے وارد ہوئی ہے۔ 1۔ جزء القراء ۃ امام بخاری،سنن ابو داود،ترمذی اور نسائی میں اچھے طریقے سے نماز نہ پڑھنے والے اعرابی کا واقعہ حضرت رفاعہ بن رافع بدری رضی اللہ سے مروی ہے۔اس میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((لَا تَتِمُّ صَلَاۃُ اَحَدٍ مِّنَ النَّاسِ حَتّٰی یَتَوَضَّأَ فَیَضَعُ الْوُضُوْئَ مَوَاضِعَہٗ ثُمَّ یُکَبِّرُ))[1] ’’لوگوں میں سے کسی کی نماز اُس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک وہ صحیح وضو نہ کرے اور پھر تکبیر نہ کہے۔‘‘ معجم طبرانی میں((ثُمَّ یُکَبِّرُ))کے بجائے ’’ثُمَّ یَقُوْلُ:اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ کے الفاظ ہیں کہ پھر ’’اللّٰہ أکبر‘‘ کہے۔[2] 2۔ حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ سے مروی حدیث کے دو صیغے ہم پہلے ذکر کر آئے ہیں،جبکہ تیسرے میں وہ بیان فرماتے ہیں: ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا قَامَ اِلَی الصَّلَاۃِ[اِعْتَدَلَ قَائِمًا]اِسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ وَرَفَعَ یَدَیْہِ ثُمَّ قَالَ:اَللّٰہُ اَکْبَرُ))[3] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھنے لگتے تو سیدھے قبلہ رو کھڑے ہو جاتے اور رفع یدین کرتے ہوئے ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ کہتے تھے۔‘‘ 3۔ مسند بزار میں صحیح سند کے ساتھ حضرت علی رضی اللہ سے مروی ہے:
Flag Counter