Maktaba Wahhabi

453 - 738
پہلے گھٹنے رکھنے کے دلائل: اب باری ہے اس سلسلے میں دوسرے مسلک یعنی سجدے میں جاتے وقت پہلے گھٹنے زمین پر رکھنے کے دلائل کی۔چنانچہ اس نظریے کے قائلین بھی بعض احادیث سے استدلال کرتے ہیں۔مثلاً: 1۔ ان کی پہلی دلیل وہ حدیث ہے جو سنن اربعہ و دارمی،دارقطنی و بیہقی،صحیح ابن خزیمہ و ابن حبان،شرح السنہ بغوی اور کتاب الاعتبار حازمی میں حضرت وائل بن حجر رضی اللہ سے مروی ہے،جس میں وہ فرماتے ہیں: ((رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا سَجَدَ یَضَعُ رُکْبَتَیْہِ قَبْلَ یَدَیْہِ وَاِذَا نَہَضَ رَفَعَ یَدَیْہِ قَبْلَ رُکْبَتَیْہِ))[1] ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب سجدہ کرتے تو ہاتھوں سے پہلے گھٹنے رکھتے اور جب اٹھتے تو گھٹنوں سے پہلے ہاتھ اٹھاتے۔‘‘ اس حدیث کو روایت کرنے کے بعد خود امام دارقطنی،ترمذی،بیہقی اور حازمی نے اس پر شدید جرح کی ہے اور اس کے مرفوعاً موصولاً صحیح ہونے پر کلام کیا ہے۔امام حازمی نے امام بخاری رحمہ اللہ اور دیگر متقدمین حفاظ کی طرف بھی اس جرح کو منسوب کیا ہے اور حافظ ابن حجر نے ان حفاظ کے علاوہ ابن ابی داود سے بھی جرح نقل کی ہے۔[2] علامہ عظیم آبادی اور علامہ مبارک پوری نے اپنی شروحِ سنن میں اور شیخ شعیب و عبدالقادر ارناووط نے بھی تحقیق زاد المعاد(1/ 223)میں یہ جروح نقل کی ہیں۔امام شوکانی نے ان حفاظ کے علاوہ امام نسائی سے بھی اس روایت کی سند پر جرح نقل کی ہے۔[3] علاوہ ازیں دورِ حاضر کے معروف محدث علامہ البانی نے اس روایت کو تحقیق مشکات(1/ 282)،ارواء الغلیل(2/ 75۔77)اور الاحادیث الضعیفۃ(2/ 328۔332)میں ضعیف قرار دیا ہے۔
Flag Counter