Maktaba Wahhabi

602 - 738
فِیْ الْاُوْلَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَتَیْنِ،وَفِیْ الْاُخْرَیَیْنِ بفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ))[1] ’’حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ وہ امام کے پیچھے ظہر و عصر میں پہلی دو دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور کوئی دو سورتیں اور آخری دو دو میں صرف سورت فاتحہ پڑھا کرتے تھے۔‘‘ اسی طرح دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہم اللہ کی بہت بڑی جماعت سے قراء ت خلف الامام بعد الفاتحۃ منقول و ماثور ہے۔ان تمام کو بیان کرنا بہت طویل امر ہے۔[2] رکوع و سجود: اب تیسری رکعت کے قیام سے فارغ ہو کر حسب سابق رفع یدین کرتے ہوئے رکوع و سجود کریں۔اس طرح آپ کی تین رکعتیں مکمل ہو گئیں۔اگر نمازِ مغرب پڑھ رہے ہیں تو تشہد ثانی کے لیے بیٹھ جائیں،جس کا طریقہ تشہد اوّل یا قعدئہ اولیٰ کی طرح ہی ہے۔فرق صرف اتنا ہے کہ آخری تشہد میں تورّک کرنا یعنی بائیں پاؤں کے اوپر بیٹھنے کے بجائے اس کو دائیں پنڈلی کے نیچے لانا اور بائیں سرین کے بل بیٹھنا ہے۔یہ احادیث سے ثابت ہے،جس کی تفصیل تھوڑا آگے چل کر ہم ذکر کریں گے۔ان شاء اللہ۔ دعاے قنوت: اگر کوئی وتر پڑھ رہا ہو تو تیسری رکعت میں رکوع جانے سے قبل یا رکوع سے اٹھنے کے بعد قومے میں دعاے قنوت کی جاتی ہے۔نمازِ وتر چونکہ الگ ایک مستقل موضوع ہے،لہٰذا یہاں ہم اس کی تفصیل سے قطع نظر کر رہے ہیں۔نمازِ وتر اور تہجد سے متعلقہ تفصیلات اپنے مقام پر آئیں گی،ان شاء اللہ۔غرض کہ اس طرح رکوع و سجود،تشہد و درود شریف اور دعا کے بعد سلام پھیر لیں۔ جلسۂ استراحت: اگر کوئی نمازی چار رکعتوں والی نماز پڑھ رہا ہو تو تیسری رکعت کے سجدوں کے بعد قعدہ کرنے کے بجائے چوتھی رکعت کا آغاز کر دے،لیکن سجدوں کے بعد سیدھے کھڑے ہو جانے کے بجائے
Flag Counter