Maktaba Wahhabi

355 - 738
نمازِ تہجد یا قیام اللیل: نمازِ تہجد یا قیام اللیل میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاوت مختلف اوقات میں مختلف مقدار پر مشتمل ہوتی تھی۔کبھی تھوڑی سی قراء ت ہی پر اکتفا فرماتے،کبھی ذرا لمبی قراء ت کرتے اور کبھی کبھار تو بہت ہی طویل قراء ت ہوتی تھی،یہاں تک کہ صحیح بخار ی و مسلم میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ سے مروی ہے: ((صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیّّ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَیْلَۃً،فَلَمْ یَزَلْ قَائِمًا حَتَّی ہَمَمْتُ بِاَمْرٍ سُوْئٍ۔قِیْلَ:وَمَا ہَمَمْتَ؟قَالَ:ہَمَمْتُ اَنْ اَقْعُدَ وَاَذَرَ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم))[1] ’’میں نے ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نمازِ تہجد پڑھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیر تک کھڑے رہے،یہاں تک کہ میں نے ایک بڑے بُرے کام کا ارادہ کر لیا۔پوچھا گیا کہ وہ برا کام کیا ہے؟کہنے لگے:میں نے ارادہ کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے چھوڑ کر خود بیٹھ جاؤں۔‘‘ 1۔ صحیح مسلم و نسائی میں حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ فرماتے ہیں: ((صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم ذَاتَ لَیْلَۃٍ فَافْتَتَحَ الْبَقَرَۃَ،فَقُلْتُ:یَرْکَعُ عِنْدَ الْمِائَۃِ،ثُمَّ مَضٰی،فَقُلْتُ:یُصَلِّیْ بِہَا فِی(الرَّکْعَتَیْنِ)فَمَضٰی،فَقُلْتُ:یَرْکَعُ بِہَا،ثُمَّ افْتَتَحَ النِّسَائَ فَقَرَأَہَا،ثُمَّ افْتَتَحَ آلَ عِمْرَان فَقَرَأَہَا مُتَرَسِّلاً،اِذَا مَرَّ بِآیَۃٍ فِیْہَا تَسْبِیْحٌ سَبَّحَ،وَاِذَا مَرَّ بِسُؤَالٍ سَاَلَ،وَاِذَا مَرَّ بِتَعَوُّذٍ تَعَوَّذَ ثُمَّ رَکَعَ))[2] ’’میں نے ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نمازِ تہجد پڑھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ البقرہ شروع کی تو میں نے سوچا کہ سو آیات پڑھ کر رکوع کریں گے،مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے پڑھنے لگے،میں نے سمجھا کہ دو رکعتوں میں پوری سورۃ البقرہ پڑھیں گے،مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے پڑھنا شروع کر دیا،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ النساء شروع کی اور پوری سورۃ النساء پڑھی اور پھر سورۃ آل عمران شروع کر دی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت ٹھہر ٹھہر کر تلاوت کی۔جب آیتِ تسبیح پر پہنچتے تو تسبیح بیان کرتے،جب آیت سوال سے گزرتے تو سوال کرتے اور جب آیتِ تعوذ سے گزرتے تو تعوذ پڑھتے تھے،اس طویل قراء ت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا۔‘‘
Flag Counter