Maktaba Wahhabi

475 - 738
ہاتھوں کو گھٹنوں کے ساتھ اور پسلیوں کے برابر رکھنا کہیں نہیں آیا،لہٰذا کاہلی و سستی کے نتیجے میں ایسا کرنے والوں کو اپنی اصلاح کر لینی چاہیے۔ ہاتھوں اور انگلیوں کی کیفیت: اب رہی یہ بات کہ ہاتھوں اور انگلیوں کو کس طرح رکھا جائے؟تو اس سلسلے میں صحیح ابن حبان و ابن خزیمہ،مستدرک حاکم اور سنن کبریٰ بیہقی میں حسن درجے کی سند کے ساتھ حضرت وائل بن حجر رضی اللہ سے مروی ہے: ((إِنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ اِذَا سَجَدَ ضَمَّ اَصَابِعَہٗ))[1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسری سے ملا کر رکھتے تھے۔‘‘ اس روایت کے صرف ایک راوی ہشیم کی تدلیس و عنعنہ کے پیش نظر بعض محدثین نے اسے صحیح کہنے سے توقف کیا ہے۔[2] جبکہ صحیح ابن حبان و ابن خزیمہ نے اسے اپنی اپنی صحیح میں وارد کیا ہے اور امام حاکم اور علامہ ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔مدلسین راویوں کے بارے میں امام ابنِ حبان نے اپنی صحیح میں جو صراحت کی ہے،اس کی رو سے یہ سند کم از کم حسن درجے کی ہے۔[3] مجمع الزوائد میں علامہ ہیثمی نے اس حدیث کو معجم طبرانی کبیر کی طرف منسوب کرتے ہوئے اس کی سند کو حسن قرار دیا ہے۔[4] غرض دیگر شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے،جن میں سے ایک شاہد سنن ابو داود و نسائی،صحیح ابن خزیمہ اور مسند احمد میں حضرت ابو مسعود عقبہ بن عمرو رضی اللہ سے مروی ہے،جو ہم ’’کیفیتِ رکوع‘‘ کے ضمن میں بیان کر آئے ہیں۔دوسرا شاہد سنن ابو داود و ترمذی،صحیح ابن خزیمہ،سنن بیہقی اور سنن دارمی میں حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ سے مروی ہے اور وہ بھی ’’کیفیتِ رکوع‘‘ کے ضمن
Flag Counter