Maktaba Wahhabi

732 - 738
ایک اور روایت کا اضافہ بھی کیا ہے،جس سے ان کی تعداد سترہ ہو گئی ہے۔امام ابن العربی نے یہ بھی لکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چوبیس مرتبہ صلاۃ الخوف پڑھی ہے۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے زاد المعاد میں ان تمام احادیث کو سامنے رکھتے ہوئے جو تجزیہ کیا ہے اس کا نتیجہ پیش کرتے ہوئے وہ لکھتے ہیں: ’’اہل علم نے صلاۃ الخوف کے بارے میں مروی احادیث میں اختلافِ روات کو دیکھ کر ہر واقعے کی کئی شکلیں بیان کر دی ہیں،جو مجموعی طور پر سترہ تک جا پہنچی ہیں،لیکن درحقیقت نمازِ خوف کے اصولی و بنیادی طور پر صرف چھے ہی مختلف طریقے ہیں۔‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے فتح الباری شرح صحیح بخاری میں علامہ ابن قیم رحمہ اللہ کے اس تجزیہ کو ’’معتمد‘‘ قرار دیا ہے۔امام احمد رحمہ اللہ سے بھی چھے اور سات کا عدد ہی منقول ہے۔[1] بنیادی طریقہ: سب سے پہلا بنیادی طریقہ تو خود قرآن کریم میں مذکور ہے۔یہ طریقہ ان حالات کے لیے ہے،جب دشمن کے حملے کا خطرہ تو موجود ہو،مگر جنگ جاری نہ ہو۔چنانچہ ارشاد الٰہی ہے: ﴿وَ اِذَا کُنْتَ فِیْھِمْ فَاَقَمْتَ لَھُمُ الصَّلَاۃَ فَلْتَقُمْ طَآئِفَۃٌ مِّنْھُمْ مَّعَکَ وَلْیَاْخُذُوْٓا اَسْلِحَتَھُمْ فَاِذَا سَجَدُوْا فَلْیَکُوْنُوْا مِنْ وَّرَآئِکُمْ وَلْتَاْتِ طَآئِفَۃٌ اُخْرٰی لَمْ یُصَلُّوْا فَلْیُصَلُّوْا مَعَکَ وَلْیَاْخُذُوْا حِذْرَھُمْ وَ اَسْلِحَتَھُمْ وَدَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَوْ تَغْفُلُوْنَ عَنْ اَسْلِحَتِکُمْ وَ اَمْتِعَتِکُمْ فَیَمِیْلُوْنَ عَلَیْکُمْ مَّیْلَۃً وَّاحِدَۃً وَ لَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ اِنْ کَانَ بِکُمْ اَذًی مِّنْ مَّطَرٍ اَوْ کُنْتُمْ مَّرْضٰٓی اَنْ تَضَعُوْٓا اَسْلِحَتَکُمْ وَ خُذُوْاحِذْرَکُمْ اِنَّ اللّٰہَ اَعَدَّ لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّھِیْنًا﴾[النساء:102] ’’اور(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم!)جب تم مسلمانوں کے درمیان ہو اور(حالت جنگ میں)انھیں نماز پڑھانے کھڑے ہو تو چاہیے کہ ان میں سے ایک گروہ تمھارے ساتھ کھڑا ہو اور اپنے
Flag Counter