Maktaba Wahhabi

398 - 738
گیارھویں دلیل: جزء القراء ۃ بخاری میں تعلیقاً اور سنن دارقطنی اور بیہقی میں موصولاً مروی ہے کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ اپنے ساتھیوں سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں: ’’کیا میں تمھیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا طریقہ نہ بتاؤں؟‘‘ پھر انھوں نے جو طریقہ بتایا،اس میں تکبیر تحریمہ کے ساتھ،رکوع جاتے وقت اور رکوع سے اُٹھتے وقت رفع یدین کی۔‘‘[1] دیگر دلائل: رفع یدین کے سنت ہونے کے اور بھی کثرت سے دلائل موجود ہیں،حتیٰ کہ علامہ فیروزآبادی(صاحب قاموس)نے تو کہا ہے کہ اس موضوع کی چار سو احادیث ہیں،جبکہ پچاس(50)صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اسما کا تذکرہ ملتا ہے،جنھوں نے یہ احادیث روایت کی ہیں،جن میں سے اڑتالیس صحابہ کرام کے اسماے گرامی ہم نے ’’رفع الیدین‘‘ والی اپنی مستقل کتاب میں ذکر کر دیے ہیں۔اسی طرح صحابہ کرام کے آثار خصوصاً خلفاے راشدین کے دو اور دیگر صحابہ و صحابیات کے نو آثار بھی ہم نے کتاب مذکور میں ذکر کیے ہیں جنھیں اختصار کے پیش نظر ہم یہاں نقل نہیں کر رہے ہیں۔[2] امام بخاری رحمہ اللہ نے تو رفع یدین پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجماع ذکر کیا ہے،کیونکہ حضرت وائل رضی اللہ نے تمام صحابہ کا رفع یدین کرنا بیان کیا ہے اور کسی کا استثنا نہیں کیا،ایسے ہی حضرت حسن بصری اور حمید بن ہلال رضی اللہ عنہ نے بھی تمام صحابہ کا رفع یدین کرنا بیان کیا ہے اور انھوں نے کسی کو بھی اس سے مستثنیٰ قرار نہیں دیا۔[3] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہی کی طرح تابعین رحمہم اللہ اور تبع تابعین رحمہم اللہ کے بھی کثرت سے آثار ملتے ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ وہ بھی رفع یدین کرنے کے قائل و فاعل تھے۔اس موضوع پر اپنی مستقل کتاب میں ہم نے اُنیس آثار ذکر کیے ہیں،جنھیں طوالت کے خوف سے ہم یہاں نظر انداز کر رہے ہیں۔[4]
Flag Counter