Maktaba Wahhabi

677 - 738
احادیث کو ذکر کر کے ان کے جوابات کے ضمن میں ہم تفصیل ذکر کر چکے ہیں،لہٰذا انھیں یہاں دہرانا تحصیل حاصل ہے۔غرض کہ سلام پھیرنے کو واجب ماننا ہی احادیث سے ثابت ہوتا ہے،جو تینوں ائمہ اور جمہور اہلِ علم کا مسلک ہے۔تعاملِ امت بھی یہی ہے کہ سلام پھیرے بغیر کوئی نمازی اپنی نماز کو مکمل نہیں سمجھتا۔علمی اختلافات سے قطع نظر ہونا بھی یہی چاہیے۔ الغرض نمازی امام ہو یا مقتدی،یا چاہے وہ اکیلا ہو،جماعت چھوٹی ہو یا بڑی،نماز فرض ہو یا نفل،وقت دن کا ہو یا رات کا،ہر موقع پر نمازی کو دونوں طرف سلام پھیرنا چاہیے۔ پہلے دائیں طرف منہ پھیر کر کہے: ((اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ))(تم پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت ہو) پھر بائیں طرف منہ پھیر کر کہے: ((اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ))یہ دونوں طرف سلام پھیرنا مستحب سنت ہے،جبکہ بہ قول امام نووی رحمہ اللہ صرف ایک سلام واجب ہے اور اس کا طریقہ بھی حدیث شریف میں آیا ہے۔اگر کوئی صرف واجب پر ہی عمل کر لے اور سنت کو ترک کر دے تو کوئی حرج نہیں،اس کی نماز ہو جائے گی۔[1] جیسا کہ عرب ممالک میں عموماً نمازِ جنازہ میں ایک طرف ہی سلام پھیرا جاتا ہے اور یہ حدیث میں ثابت بھی ہے،جس کی تفصیل آگے چل کر سلام پھیرنے کے چوتھے طریقے کے ضمن میں آ رہی ہے۔البتہ امیر صنعانی نے سبل السلام میں دونوں طرف سلام پھیرنے کو واجب لکھا ہے۔ سلام پھیرنے کے چار طریقے: 1۔ دونوں طرف(دائیں اور بائیں جانب)چہرہ کر کے ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ‘‘ کہا جائے۔ 2۔ کبھی کبھی دائیں جانب منہ کر کے ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ‘‘(تم پر سلامتی،اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں نازل ہوں)کہا جائے،تا کہ تسلیم بابرکات ہو جائے۔ 3۔ کبھی کبھار دائیں طرف ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ‘‘ کہیں اور بائیں طرف صرف ’’السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ‘‘ کہنے پر اکتفا کریں۔
Flag Counter