Maktaba Wahhabi

707 - 738
ہاں سفر کے دوران میں قصر کے بجائے پوری نماز پڑھنے والے اکثر لوگوں پر تعجب ضرور ہوتا ہے کہ وہ نہ صرف سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور افضل کو ترک کرتے ہیں،بلکہ خود اپنے امامِ مجتہد کی مخالفت بھی کر جاتے ہیں۔جب تھوڑی مشقت پر زیادہ اجر مل رہا ہو تو پھر اپنے آپ کو زیادہ مشقت والے کام میں ڈالنے سے کیا حاصل؟ویسے بھی صحیح ابن حبان،ابن خزیمہ اور مسند احمد میں صحیح سند سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ اَنْ تُؤْتٰی رُخَصُہٗ کَمَا یَکْرَہُ اَنْ تُؤْتٰی مَعْصِیَتُہٗ))[1] ’’اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کی دی ہوی رخصتوں کو اپنایا جائے،جیسا کہ وہ اس بات کو ناپسند کرتا ہے کہ اس کی نافرمانی کی جائے۔‘‘ قصر کی مسافت: نمازِ قصر کے لیے سفر کی وہ کم از کم مقدار کیا ہے جس میں قصر کی جائے؟اس کی تعیین نہ تو سورۃ النساء کی آیت(101)سے ہوتی ہے: ﴿وَاِذَا ضَرَبْتُمْ فِی الْاَرْضِ۔۔۔﴾’’جب تم سفر پر نکلو۔۔۔‘‘ کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ نے مطلق فرمایا ہے کہ جب تم سفر پر نکلو،اور نہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی صحیح حدیث سے اس بات کا پتا چلتا ہے کہ مسافت کی وہ کم از کم مقدار کیا ہے؟بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں جو چیز صحیح احادیث میں بلاشبہہ ثابت ہے،وہ صرف یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر سفر میں قصر نماز پڑھی ہے اور کسی سفر کے دوران میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ جو شخص اس مقدار سے کم سفر کرے وہ قصر نہ کرے۔پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مابین بھی کوئی ایک متفقہ رائے نہیں۔مختلف صحابہ رضی اللہ عنہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف سفروں کے پیش نظر مختلف آرا ظاہر فرمائی ہیں۔امام ابن المنذر رحمہ اللہ اور دیگر کبار محدثین و علما نے اس سلسلے میں صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین،ائمہ مجتہدین اور سلف صالحین رحمہم اللہ کے بیس سے زیادہ اقوال نقل کیے ہیں۔ احناف کا مسلک: ایک قول کے مطابق احناف کا مسلک یہ ہے کہ تین مراحل(بہتّر میل)سے کم مسافت ہو تو
Flag Counter