Maktaba Wahhabi

679 - 738
’’دائیں طرف منہ پھیر کر کہیں:’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ‘‘ اور بائیں طرف بھی منہ پھیر کر کہیں:’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ‘‘۔‘‘ 3۔ ایسے ہی صحیح مسلم میں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ سے مروی ہے۔[1] بعض دوسری کتب میں دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے کئی دیگر احادیث بھی مروی ہیں،لیکن ہم انہی پر اکتفا کر رہے ہیں۔علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے پندرہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اسماے گرامی ’’زاد المعاد‘‘ میں ذکر کیے ہیں۔[2] نو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی روایات کا تذکرہ اور ان کے اسماے گرامی تو امام ترمذی رحمہ اللہ نے بھی ذکر کیے ہیں۔[3] توجہ طلب: اس پہلی حدیث میں ’’حتّی یُری خدّہ‘‘ کے الفاظ سے پتا چلتا ہے کہ نمازی کو سلام پھیرتے وقت اپنی گردن اور چہرے کو اتنا دائیں بائیں ضرور پھیرنا چاہیے کہ پیچھے والوں کو اس کا دایاں اور بایاں رخسار نظر آجائے۔لیکن بعض لوگ جو سلام پھیرتے وقت کافی سارا آگے کی جانب جھک کر اور پھر بڑے خصوصی قسم کے ہلارے والے اندازسے سلام پھیرتے ہیں اور دائیں اور بائیں والے نمازیوں بلکہ اپنی صف کے آخری نمازی اور دیوار تک کو جھانکتے ہیں،یہ محض ’’تکلف‘‘ ہے،شرعاً مطلوب نہیں۔ دوسرے طریقے کے دلائل: کبھی کبھی دائیں جانب ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ‘‘ کہنے کا پتا سنن ابی داود،صحیح ابن خزیمہ،سنن دارقطنی،معجم طبرانی کبیر اور مسند ابو یعلیٰ میں حضرت وائل بن حجر رضی اللہ سے مروی اس حدیث سے چلتا ہے،جس میں وہ فرماتے ہیں: صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَکَانَ یُسَلِّمُ عَنْ یَّمِیْنِہٖ:((اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ))وَعَنْ شِمَالِہِ:((اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ))[4]
Flag Counter