Maktaba Wahhabi

740 - 738
خوف میں نمازِ مغرب ادا کرنے کے طریقے: نماز مغرب کی سفر و حضر ہر موقع پر ہی تین رکعتیں فرض ہیں،ان میں قصر نہیں کی جا سکتی۔صلاۃ الخوف ادا کرنے کے جتنے بھی طریقے آپ کے سامنے رکھے جا چکے ہیں ان سب میں یا تو دو رکعتوں والی نمازوں کا ذکر ہوا ہے،جو مغرب کے سوا باقی چاروں نمازیں ہیں،یا پھر شدید خوف کی شکل میں مقتدیوں کے صرف ایک ایک رکعت پر اکتفا کا ذکر ہے،مگر اس میں بھی امام کی دو رکعتیں ہو جاتی ہیں۔اب مسئلہ ہے نمازِ مغرب کو صلاۃ الخوف کی شکل میں ادا کرنے کا،اس کی تین رکعتیں ہونے کی وجہ سے مقتدیوں کے دو حصّے کیے جائیں تو وہ برابر برابر جماعت نہیں پا سکتے،کیونکہ تین رکعتوں کا نصف کرنا ناممکن ہے۔لہٰذا یقینی بات ہے کہ مجاہدین کے دو حصوں میں سے ایک حصہ تو امام کے ساتھ دو رکعتیں پڑھے گا اور دوسرا حصہ ایک رکعت۔ائمہ و فقہا میں سے بعض نے اس بات کو ترجیح دی ہے کہ پہلے حصے کو امام دو رکعتیں پڑھائے اور دوسرے کو ایک۔بعض دیگر کے نزدیک یہ بھی جائز ہے کہ پہلے حصے کو ایک رکعت پڑھائے اور دوسرے کو دو۔لیکن اس کا طریقہ کیا ہو؟ پہلا طریقہ: فتح الباری شرح صحیح بخاری میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ صلاۃ الخوف کے بارے میں جتنی احادیث مروی ہیں،ان میں نمازِ مغرب کا طریقہ مذکور نہیں۔[1] موصوف کی اس نفی سے غالباً ان کی مراد یہ ہے کہ نمازِ مغرب کی خوف کے موقع پر صرف تین رکعتیں ادا کرنے کی کیفیت بتانے والی کوئی صحیح و صریح اور قطعی غیرمتکلم فیہ حدیث نہیں،ورنہ سنن دارقطنی،بیہقی اور مستدرک حاکم میں حضرت ابوبکرہ رضی اللہ سے مروی ایک روایت میں نمازِ مغرب ادا کرنے کا طریقہ بھی مذکور ہے اور وہ یوں کہ مقتدیوں کے دو حصے ہو جائیں۔امام پہلے حصے کو پوری نماز تین رکعتیں پڑھا کر سلام پھیرے تو وہ چلے جائیں اور دوسرے آجائیں،پھر انھیں بھی تین رکعتیں ہی پڑھائے۔مذکورہ کتب میں یہ طریقہ بھی خود نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اختیار فرمودہ ہے۔اس طرح مقتدیوں کی تین تین اور امام کی چھے رکعتیں ہو جائیں گی۔[2]
Flag Counter