Maktaba Wahhabi

116 - 738
’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے اونٹ کی کاٹھی کا آخری حصہ ایک ہاتھ کے برابر تھا۔‘‘ فقہا کے نزدیک ایک ہاتھ سے مراد چوبیس انگلیاں ہوتی ہیں۔ 4۔درخت: درخت کو سترہ بناکر بھی نماز پڑھی جا سکتی ہے،کیونکہ یہ بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے،چنانچہ حضرت علی رضی اللہ بیان فرماتے ہیں: ((لَقَدْ رَاَیْتُ یَوْمَ بَدْرٍ وَمَا فِیْنَا اِنْسَانٌ اِلاَّ نَائِمٌ اِلاَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَاِنَّہٗ کَانَ یُصَلِّیْ اِلٰی شَجَرَۃٍ یَدْعُوْ حَتّٰی اَصْبَحَ))[1] ’’میں نے دیکھا کہ غزوہ بدر کے دن ہم میں سے کوئی بھی نہیں جاگ رہا تھا،سب سوئے ہوئے تھے سوائے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کو سُترہ بنا کر نماز پڑھ رہے تھے اور صبح ہونے تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعائیں کرتے رہے۔‘‘ ویسے بھی سواری کی کاٹھی کے ساتھ درخت کا الحاق ممکن بلکہ بالاولیٰ ممکن ہے اور اسی الحاق کے پیش نظر ہی شاید نسائی والی سابقہ حدیث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امام بخاری نے اپنی صحیح میں ایک عنوان ہی یوں قائم کیا ہے: ’’بَابُ الصَّلَاۃِ اِلَی الرَّاحِلَۃِ وَالْبَعِیْرِ وَالشَّجَرِ وَالرَّحْلِ‘‘[2] یعنی سواری،اونٹ،درخت اور سواری کی کاٹھی کی طرف نماز پڑھنا۔ لیکن اس باب کے تحت نسائی والی حدیث نہیں لائے،کیونکہ وہ صحیح کی شرائط پر پوری نہیں اتر رہی تھی،لہٰذا تبویب ہی میں اس کی طرف اشارہ کر گئے۔رَحِمَہُ اللّٰہُ رَحْمَۃً وَّاسِعَۃً۔ 5۔ستون: ستون کو بھی سترہ بنا کر نماز پڑھنا صحیح ہے،کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ مبارک میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی یہ ثابت ہے۔چنانچہ یزید بن ابی عبید بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت سلمہ بن اَکوع رضی اللہ کے ساتھ آتا تو وہ مصحف کے ساتھ والے ستون کے پاس نماز پڑھتے تھے۔میں
Flag Counter