Maktaba Wahhabi

731 - 738
صلاۃ الخوف خوف کی حالت میں جو نماز ادا کی جاتی ہے،وہ ’’صلاۃ الخوف‘‘ کہلاتی ہے۔مسلمان چونکہ ایک مجاہد قوم ہے،اس کے افراد کو زندگی کے کسی بھی موڑ پر جہاد کی ضرورت پڑ سکتی ہے،دشمنانِ دین اور اعداے اسلام سے کسی بھی موقع پر مڈبھیڑ ہو سکتی ہے،لہٰذا اسلامی سلطنت کی حفاظت کے لیے محاذوں پر برسرِ پیکار افواج اور دوسرے کسی بھی خو ف و خطر کی حالت میں نماز ادا کرنے کا طریقہ بھی اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے احادیث شریفہ میں بتادیا ہے۔خطرات کی مختلف حالتوں میں نماز ادا کرنے کے بھی مختلف انداز سکھائے گئے ہیں،تا کہ جو انداز جہاں مناسب ہو،اس پر عمل کر لیا جائے۔ ’’صلاۃ الخوف‘‘ کی مختلف انواع و اشکال اور طریقے: اہل علم نے اس سلسلے میں وارد ہونے والی متعدد احادیث کی بنا پر صلاۃ الخوف کی مختلف انواع ذکر کی ہیں۔چنانچہ ابن القصار مالکی کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دس مختلف مقامات پر صلاۃ الخوف پڑھی۔امام نووی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ صلاۃ الخوف کی کل سولہ شکلیں ہیں اور ہر شکل ہی جائز ہے۔امام خطابی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ صلاۃ الخوف کی مختلف انواع ہیں،جنھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف ایام میں مختلف طریقوں سے ادا فرمایا۔جو نماز کے لیے زیادہ قرین احتیاط اور دشمن سے حفاظت کے لیے زیادہ مناسب تھے۔اس کی شکلیں مختلف ہونے کے باوجود ان میں معنوی طور پر اتفاق و اتحاد پایا جاتا ہے۔ امام ابن المنذر رحمہ اللہ نے اس کے آٹھ انداز ذکر کیے ہیں اور امام ابنِ حبان رحمہ اللہ نے ان میں ایک اور کا اضافہ کر کے نو ذکر فرمائے ہیں۔علامہ ابن حزم رحمہ اللہ نے ’’المحلّٰی‘‘ میں نمازِ خوف کی چودہ شکلوں کا ذکر کر کے پھر چند ایک درج کی ہیں اور اس موضوع پر اپنے ایک مستقل رسالے کا بھی تذکرہ کیا ہے۔علامہ ابن العربی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ صلاۃ الخوف کے مختلف طریقے ظاہر کرنے والی سولہ احادیث ہیں۔البتہ علامہ عراقی رحمہ اللہ نے شرح ترمذی میں ان سولہ احادیث کو ذکر کرنے کے ساتھ
Flag Counter