Maktaba Wahhabi

644 - 738
رکھنے کے دلائل کا،تو اس سلسلے میں بھی ان کا استدلال بعض سابقہ صحیح احادیث سے ہے۔ پہلی دلیل: ایک تو صحیح مسلم،سنن ترمذی،نسائی،ابن ماجہ،صحیح ابن خزیمہ،ابو عوانہ،سنن بیہقی،مصنف عبدالرزاق اور مسند احمد میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث ہے: ((کَانَ اِذَا جَلَسَ۔۔۔رَفَعَ اِصْبَعَہُ الْیُمْنیٰ الَّتِیْ تَلِی الْاِبْہَامَ یَدْعُوْ بِہَا))[1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیٹھتے… تو انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی اٹھا لیتے اور اس کے ساتھ ہی دعا کرتے تھے۔‘‘ اس حدیث کے تحت علامہ البانی نے تحقیقِ مشکوٰۃ میں لکھا ہے: ’’وَفِیْہِ الْاِشَارَۃُ اِلـٰی اِسْتِمْرَارِ الرَّفْعِ اِلـٰی آخِرِ التَّشَہُّدِ قَبْلَ السَّلَامِ حَیْثُ الدُّعَائِ‘‘[2] ’’اس حدیث میں اس بات کی طرف اشارہ پایا جاتا ہے کہ انگلی کو سلام سے پہلے والے سارے تشہد میں دعا مانگنے تک اٹھائے ہی رکھنا چاہیے۔‘‘ دوسری دلیل: صحیح مسلم و سنن نسائی،مسند احمد اور دیگر کتب میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ((کَانَ اِذا جَلَسَ۔۔۔وَأَشَارَ بِاِصْبَعِہِ الَّتِیْ تَلِی الْاِبْہَامَ فَدَعَا بِہَا))[3] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیٹھتے تو۔۔۔انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی سے اشارہ کرتے اور اُس وقت دعا کر رہے ہوتے تھے۔‘‘ تیسری دلیل اور اشارے سے مراد: تیسری حدیث سنن اربعہ،صحیح ابن حبان و ابن خزیمہ،سنن دارمی،بیہقی اور مسند احمد میں حضرت وائل بن حجر رضی اللہ سے مروی ہے۔اس میں اشارے کا انداز بھی بتا دیا گیا ہے کہ آپ انگلی کو ہلاتے،
Flag Counter