Maktaba Wahhabi

292 - 738
31۔ شیخ محمد ارشد جونپوری(نزہۃ الخواطر:8/ 272) 32۔ شیخ محمد رشید عثمانی جونپوری(النزھۃ:5/ 369) 33۔ علامہ رشید احمد گنگوہی(سبیل الرشاد بحوالہ فتاو یٰ اولیاء،ص:45) 34۔ مولانا ظفر احمد عثمانی(ماہنامہ فاران،شمارہ دسمبر 1960،التوضیح:1/ 37) 35۔ مولانا قاسم نانوتوی(بحوالہ التوضیح:1/ 38) 46۔ پیر پیراں شیخ عبدالقادر جیلانی(غنیۃ الطالبین مترجم اردو،ص:21،22) 37۔ امام حماد استاد امام ابو حنیفہ(جزء القراء ۃ امام بخاری مع اردو ترجمہ،ص:35)[1] تبع تابعین رحمہم اللہ،تابعین رحمہم اللہ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے قائلینِ قراء ت: 1۔ تبع تابعین کرام میں سے عبداللہ بن عون،ایوب سختیانی،ابو ثور،داود بن علی،اوزاعی اور لیث رحمہم اللہ امام کے پیچھے سورت فاتحہ پڑھنے کے قائل تھے۔[2] 2۔ تابعین عظام میں سے حضرت حسن بصری،سعید بن جبیر،میمون بن مہران،مکحول،عروہ بن زبیر،شعبی،مجاہد،قاسم بن محمد،حماد اور عطاء رحمہم اللہ جیسے کبار ائمہ بھی قائلینِ قراء ت میں سے ہیں اور آخر الذکر دو امام تو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے اساتذہ میں سے ہیں۔[3] 3۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ و صحابیات رضی اللہ عنہم میں سے حضرات عمر فاروق،اُمّ المومنین عائشہ،علی المرتضیٰ،ابوہریرہ،اُبی بن کعب،حذیفہ،عبادہ بن صامت،عبداللہ بن عمرو،ابو سعید خدری،ابن عباس،انس،ابنِ مسعود،جابر،ابن زبیر،ہشام بن عامر،خوات بن جبیر،عبداللہ بن مغفل،عثمانِ غنی،معاذ،ابو ایوب انصاری اور عثمان بن ابوالعاص رضی اللہ عنہم وجوبِ قراء ت کے قائل تھے۔[4] قائلینِ قراء ت خلف الامام کے دلائل: 1۔﴿وَ لَقَدْ اٰتَیْنٰکَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِیْ وَ الْقُرْاٰنَ الْعَظِیْمَ﴾[الحجر:87]
Flag Counter