Maktaba Wahhabi

425 - 738
کو بھی ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ کہنا چاہیے۔ہم بہ وقت ضرورت اس رسالے کے ضروری اقتباسات اور حوالے ذکر کریں گے،لیکن جسے یکجا تفصیل مطلوب ہو وہ ’’الحاوی للفتاویٰ‘‘ کی جلد اوّل میں مطبوعہ رسالہ دیکھ سکتا ہے۔[1] 3۔علامہ امیر صنعانی رحمہ اللہ: علامہ امیر محمد بن اسماعیل یمانی صنعانی رحمہ اللہ نے ’’سبل السلام شرح بلوغ المرام‘‘ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے مروی متفق علیہ حدیث کی شرح میں لکھا ہے کہ رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ کہتے اور جب سیدھے کھڑے ہو جاتے تو ’’رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ‘‘ کہتے تھے۔لکھتے ہیں کہ اس حدیث کے ان الفاظ سے بہ ظاہر یہی پتا چلتا ہے کہ ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ کہنا امام اور مقتدی سب کے لیے مشروع ہے،کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مطلق نماز کا بیان ہوا ہے،اگرچہ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت والی نماز کے بیان کا احتمال موجود ہے۔اگر اسے ہی مان لیا جائے تب بھی حدیث:((صَلُّوْا کَمَا رَاَیْتُمُوْنِيْ اُصَلِّیْ))[2] ’’تم اس طرح نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔‘‘ میں وارد حکم امام اور منفرد سب کے لیے یکساں ہے۔علامہ صنعانی نے بھی لکھا ہے کہ ’’جب امام ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ کہے تو پھر تم ’’رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ‘‘ کہو۔‘‘ کے الفاظ والی حدیث مقتدی کے لیے بھی ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ کہنے کی نفی نہیں کرتی،بلکہ یہ تو امام کی تسمیع کے بعد مقتدی کی تحمید کا پتا دیتی ہے(گویا یہ حدیث وقت بتاتی ہے نہ کہ ذکر)اور حقیقت بھی یہی ہے،کیونکہ امام انتقال کے وقت تسمیع کہتا ہے اور مقتدی اعتدال کے وقت تحمید کہتے ہیں۔مقتدی کے لیے بھی اس حدیث سے تسمیع و تحمید دونوں کہنے کا ثبوت ملتا ہے۔[3] 4۔امام شوکانی رحمہ اللہ: تقریباً انہی باتوں اور موقف کا اظہار امام محمد بن علی شوکانی نے ’’نیل الاوطار‘‘ میں کیا ہے،بلکہ انھوں نے اس موضوع اور بیانِ مذاہب پر بڑا تفصیلی مواد مہیا کیا ہے،جس میں انھوں نے
Flag Counter