Maktaba Wahhabi

537 - 738
صحیح احادیث سے ثابت اس عمل کی مشروعیت کو تسلیم کیا جائے۔لیکن کسی خاص وجہ سے اسے نہ اپنانا ہو تو دوسری بات ہے۔ ہاتھوں کے بل اُٹھنا: جب دونوں سجدوں سے فارغ ہو کر لمحہ بھر کے لیے بیٹھ لیں تو پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر رکھیں اور انہی کے بل پر اٹھیں،کیونکہ صحیح بخاری،مسند شافعی اور سنن کبریٰ بیہقی میں حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ سے مروی ہے: ((وَاِذَا رَفَعَ رَاْسَہُ مِنَ السَّجْدَۃِ الثَّانِیَۃِ جَلَسَ وَاعْتَمَدَ عَلَی الْاَرْضِ ثُمَّ قَامَ))[1] ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے سجدے سے سر اٹھایا تو بیٹھ گئے اور پھر زمین پر ہاتھوں کی ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے۔‘‘ ایک وضاحت: یہاں ایک وضاحت بھی کرتے جائیں کہ بعض آثار سے پتا چلتا ہے کہ بعض صحابۂ کرام قدموں کے پنجوں کے بل اٹھا کرتے تھے۔مثلاً: سنن کبریٰ بیہقی،مصنف عبدالرزاق اور مصنف ابنِ ابی شیبہ میں حضرت ابن مسعود،حضرت علی،حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہم سے صحیح اسانید کے ساتھ مروی ہے کہ وہ قدموں کے پنجوں کے بل اٹھا کرتے تھے۔[2] ان آثار اور پہلے ذکر کی گئی جلسۂ استراحت والی احادیث و آثار کے مابین یوں جمع و تطبیق ممکن ہے کہ ان احادیث و آثار کو پہلی اور تیسری رکعت سے اٹھتے وقت والے ’’جلسۂ استراحت‘‘ پر محمول کیا جائے اور ان آثار کو قعدئہ اولیٰ یا تشہد اوّل سے فارغ ہو کر اٹھنے کی حالت پر محمول کر لیا جائے۔اس طرح ہر دو طرح کی احادیث و آثار پر بیک وقت عمل ممکن ہے۔یہ جمع و تطبیق اس لیے بھی ضروری ہے کہ صرف حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اگر یہ اثر ثابت ہے تو زمین پر ہاتھ رکھ کر اٹھنے سے تعلق رکھنے والا
Flag Counter