Maktaba Wahhabi

525 - 738
((وَلَا یَرْفَعُ بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ))[1] ’’وہ دو سجدوں کے درمیان رفع یدین نہیں کرتے تھے۔‘‘ 7۔ فتح الباری میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے سنن اربعہ،مسند احمد اور جزء رفع الیدین امام بخاری کی حضرت علی رضی اللہ سے مرفوعاً مروی حدیث ذکر کی ہے،جو دارقطنی میں بھی مروی ہے،اس کے آخر میں ہے: ’’وَلَا یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِیْ شَیْئٍ مِنْ صَلَاتِہٖ وَہُوَ قَاعِدٌ‘‘[2] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہونے کی حالت میں کسی موقع پر بھی رفع یدین نہیں کرتے تھے۔‘‘ اس حدیث کو روایت کر کے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے بقول امام بخاری رحمہ اللہ نے سجدوں کے وقت رفع یدین کرنے کا پتا دینے والی حدیث کے ضعف کی طرف اشارہ کر دیا ہے۔[3] الغرض جمہور اُمت کا مسلک تو سجود کے وقت عدمِ رفع یدین کا ہی ہے۔ہاں اگر کوئی شخص کبھی کبھی کر لے تو گنجایش نکلتی ہے،یا کم از کم ایسا کرنے والے کو بری نگاہوں سے نہیں دیکھنا چاہیے اور نہ اس پر طعن و تشنیع کا رویہ ہی مناسب ہے۔یہ طریقہ ہر اُس مسئلے میں ہونا چاہیے،جس میں جانبین کے پاس دلائل ہوں،اگرچہ ایک جانب راجح ہی کیوں نہ ہوں۔ دوسرا سجدہ: جب پہلے سجدے سے فارغ ہو کر اطمینان کے ساتھ بیٹھ جائیں اور بین السجدتین کی کوئی دعا بھی کر لیں تو پھر ’’اللّٰه اکبر‘‘ کہتے ہوئے دوسرا سجدہ کریں۔جس کا طریقہ و کیفیت،وجوبِ اطمینان اور اذکار و تسبیحات پر مشتمل تمام تر ضروری تفصیلات ذکر کی جا چکی ہیں۔ جلسۂ اِستراحت جب دوسرے سجدے سے بھی فارغ ہو جائیں تو اب دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہونے کے دو طریقے ہیں۔ایک تو عام معمول بہ طریقہ وہی ہے کہ سجدے سے سیدھے کھڑے ہو جائیں اور
Flag Counter