Maktaba Wahhabi

357 - 738
قرآن کریم پڑھنے کی اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر رضامند نہ ہوئے،بلکہ ان سے مخاطب ہو کر فرمایا: ((اِقْرَأِ الْقُرْآنَ فِی کُلِّ شَہْرٍ،قَالَ:قُلْتُ:اِنِّیْ اَجِدُ قُوَّۃً،قَالَ:فَاقْرَأْہُ فِیْ عِشْرِیْنَ لَیْلَۃً،قَالَ:قُلْتُ:اِنِّیْ اَجِدُ قُوَّۃً،قَالَ:فَاقْرَأْ ہُ فِیْ سَبْعٍ،وَلاَ تَزِدْ عَلٰی ذٰلِکَ))[1] ’’پورے مہینے میں قرآن پڑھ لو۔‘‘ وہ کہتے ہیں:میں نے عرض کی کہ مجھ میں اس سے زیادہ قوت ہے۔فرمایا:’’بیس دنوں میں پڑھ لو۔‘‘ میں نے مزید قوت کا بتایا تو فرمایا:’’سات دن میں پڑھ لو اور اس سے زیادہ ہر گز نہ پڑھو!‘‘ جبکہ سنن نسائی و ترمذی میں مروی ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں پانچ دن میں قرآن ختم کرنے کی اجازت دے دی۔[2] صحیح بخاری اور مسند احمد میں مروی ہے کہ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں تین دنوں میں ختم قرآن کی اجازت بخش دی تھی۔[3] تین دن میں مکمل قرآن پڑھنا: سنن دارمی اور سعید بن منصور میں صحیح سند سے مروی ہے: ((اَمَرَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَنْ لَّا اَقْرَأَ الْقُرْآنَ فِیْ اَقَلَّ مِنْ ثَلاَثٍ))[4] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین دن سے کم عرصے میں قرآن کریم کی تلاوت کرنے سے منع فرما دیا تھا۔‘‘ مسند احمد میں صحیح سند سے مروی حدیث میں اس ممانعت کی وجہ یہ بیان ہوئی ہے: ((مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فِیْ اَقَلَّ مِنْ ثَلاَثٍ لَمْ یَفْقَہْہُ))[5] ’’جس نے تین دنوں سے کم عرصے میں قرآن پڑھ ڈالا اُس نے اس میں سے کچھ بھی نہ سمجھا۔‘‘ جبکہ سنن ترمذی اور مسند دارمی میں مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لاَ یَفْقَہُ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فِیْ اَقَلَّ مِّنْ ثَلاَثٍ))[6]
Flag Counter