Maktaba Wahhabi

570 - 738
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس روایت میں اپنی طرف فرمائی ہے،جبکہ درحقیقت یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں اور انھوں نے دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے انھیں اخذ کیا اور جتنے الفاظ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بلا واسطہ سنے تھے ان کے ساتھ ان کو بھی ملا کر تشہد کی اکمل شکل روایت فرما دی ہے۔[1] موطا امام مالک میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں موقوفاً مروی ہے: ’’اِنَّہٗ کَانَ یَتَشَہَّدُ فَیَقُوْلُ:السَّلاَمُ عَلَی النَّبِیِّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہُ‘‘[2] ’’وہ تشہد میں کہا کرتے تھے:’’اَلسَّلاَمُ عَلَی النَّبِیِّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہُ‘‘(نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ کی رحمتیں،برکتیں اور سلامتی نازل ہو)۔‘‘ 5 تشہدِ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ: صحیح مسلم،سنن ابو داود،نسائی،ابن ماجہ،معجم طبرانی اور ابو عوانہ میں حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((۔۔۔اِذَا کَانَ عِنْدَ الْقَعْدَۃِ فَلْیَکُنْ مِنْ اَوَّلِ قَوْلِ اَحَدِکُمْ:اَلتَّحِیَّاتُ الطَّیِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلّٰہِ،اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ اَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ،اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ،اَشْہَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ(وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ)وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ)) ’’تمام پاکیزہ زبانی و بدنی اور مالی عبادات اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں۔اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم!آپ پر اللہ کی رحمتیں،برکتیں اور سلامتی نازل ہو۔ہم پر اور تمام نیک بندوں پر سلامتی ہو۔میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں،وہ اکیلاہے،اس کا کوئی شریک نہیں،اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔‘‘ اس حدیث کے آخر میں ہے: ((سَبْعُ کَلِمَاتٍ ہُنَّ تَحِیَّۃُ الصَّلَاۃِ))[3] ’’یہ سات کلمات نماز کا تحیہ ہیں۔‘‘
Flag Counter