Maktaba Wahhabi

360 - 738
((یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اِنَّ لِیْ جَارًا یَقُوْمُ اللَّیْلَ وَلاَ یَقْرَأُ اِلاَّ قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ[یُرَدِّدُہَا][لاَ یَزِیْدُ عَلَیْہَا])) ’’اے اللہ کے رسول!میرا ایک پڑوسی ہے،وہ رات کو قیام کرتا ہے تو صرف سورۃ الاخلاص{قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾پڑھتا رہتا ہے،اسے ہی دہراتا رہتا ہے،اس سے زیادہ نہیں پڑھتا۔‘‘ اس صحابی رضی اللہ نے گویا اپنے پڑوسی کی قراء ت کو تھوڑا سمجھا،تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ اِنَّہَا لَتَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ))[1] ’’مجھے قسم ہے اُس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے،بے شک یہ سورت{قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔‘‘ ساری رات کے قیام کی ممانعت: قیام اللیل سے متعلق ایک یہ بات بھی ذکر کرتے جائیں کہ جس طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات میں کبھی پورا قرآن نہیں پڑھا اور نہ اسے جائز ہی قرار دیا،اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی پوری رات قیام نہیں کیا،بلکہ صحیح مسلم اور سنن ابو داود میں صراحتاً مروی ہے: ((مَا کَانَ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُصَلِّی اللَّیْلَ کُلَّہُ))[2] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوری رات کا قیام نہیں کیا کرتے تھے۔‘‘ ہاں کبھی کبھار اور شاذ و نادر ہی ایسا ہوا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات بھر قیام فرمایا ہو۔چنانچہ سنن ترمذی و نسائی،مسند احمد اور معجم طبرانی کبیر میں ایک حدیث ہے جس میں مذکور ہے کہ حضرت خباب بن اَرت رضی اللہ کے صاحبزادے حضرت عبداللہ رضی اللہ نے غزوئہ بدر کی رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری رات قیام کیا یہاں تک کہ فجر ہوگئی۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو حضرت خباب رضی اللہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہو کر فرمایا: ((یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ بِاَبِیْ اَنْتَ وَاُمِّیْ،لَقَدْ صَلَّیْتَ اللَّیْلَۃَ صَلَاۃً مَا رَاَیْتُکَ صَلَّیْتَ نَحْوَہَا؟))
Flag Counter