Maktaba Wahhabi

747 - 738
جلد قبول ہوتی ہیں۔ان اوقاتِ مخصوصہ کی پوری تفصیل تو کتبِ حدیث اور خصوصاً کتب ادعیہ و اذکار میں بڑی مرتب و منظم شکل میں مذکور ہے۔[1] ہم یہاں موقع کی مناسبت سے ان اوقاتِ مخصوصہ میں سے صرف ایک وقت کا ذکر کر رہے ہیں،جو فرض نمازوں کا سلام پھیرنے کے بعد ہے۔چنانچہ ترمذی شریف میں حضرت ابو امامہ رضی اللہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: ((اَيُّ الدُّعاَئِ اَسْمَعُ؟)) ’’(اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!)کون سی دعا سب سے زیادہ اور جلد قبول ہوتی ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((جَوْفَ اللَّیْلِ الْآخِرِ وَ دُبُرَ الصَّلَوَاتِ الْمَکْتُوْبَاتِ))[2] ’’رات کے آخری حصے کی دعاے سحر گاہی اور فرض نماز کے بعد کی دعائیں(بہت زیادہ اور جلد قبول ہوتی ہیں)۔‘‘ آداب و شرائطِ قبولیت: یاد رہے کہ جس طرح قبولیتِ دعا کے لیے بعض اوقات مخصوص ہیں،اسی طرح قبولیتِ دعا کے لیے بعض شرطیں بھی ہیں،جن کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے۔قبولیتِ دعا کے آداب و شرائط کا ذکر بھی قدرے طویل ہے۔[3] البتہ ان میں سے بنیادی اور اہم بات یہ ہے کہ بہ وقتِ دعا آدمی کو اخلاص للہ اور ایمان باللہ کا پیکر ہونا چاہیے،کیونکہ سورۃ البقرہ(آیت:186)،سورت حج(آیت:37)،سورۃ الغافر(آیت:55 اور 56)اور سورۃ البینہ(آیت:5)میں اللہ تعالیٰ نے اس کی تاکید فرمائی ہے۔نیز آدمی کو دعا مانگتے وقت اس کی قبولیت کا پختہ یقین رکھ کر دعا کرنا چاہیے اور دل کی گہرائی سے دعا مانگنا بھی ضروری ہے،کیونکہ ترمذی شریف اور مسند احمد کی ایک حدیث میں ہے: ((اُدْعُوا اللّٰہَ وَاَنْتُمْ مُوْقِنُوْنَ بِالْاِجَابَۃِ،وَاعْلَمُوْا اَنَّ اللّٰہَ لَا یَسْتَجِیْبُ دُعَائً ا
Flag Counter