Maktaba Wahhabi

702 - 738
سفر میں سہولتیں: سفر انسانی زندگی کا ایک جزو ہے اور مذکورہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی رو سے یہ باعثِ مشقت بھی ہوتا ہے۔آج چاہے سفر کی بے شمار سہولتیں مہیا ہیں،مگر مجموعی طور پر مشقت سفر ایک حقیقت ہے۔ہمارے دینِ اسلام کا یہ امتیاز ہے کہ یہ دین فطرت ہے اور انسانی احوال کے مطابق ہی احکام دیتا ہے،جس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ سفر کی مشقتوں کے پہلو کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآنِ کریم میں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے احادیث شریفہ میں اپنے ماننے والوں کو بہت سی آسانیاں عطا کی ہیں۔مثلاً یہ کہ دورانِ سفر چار فرضوں والی نمازوں کی صرف دو رکعتیں پڑھ لے۔ظہر و عصر اور پھر اسی طرح مغرب و عشا کو جمع کر کے کسی ایک کے وقت میں دونوں کو ہی ادا کر لے تو اس کا فرض ادا ہو گیا۔نمازوں کی متعلقہ موکدہ و غیر موکدہ سنتیں نہ پڑھے تو کوئی مواخذہ نہیں،بلکہ کھلی رخصت ہے۔البتہ فجر کی سنتیں اور نمازِ وتر سفر کے دوران میں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھ لیا کرتے تھے،جو ان دونوں کی فضیلت کا ثبوت ہے۔اسی طرح سردیوں کے موسم میں مقامی آدمیوں کے لیے موزوں یا جرابوں پر مسح کی مدت چوبیس گھنٹے مگر مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں ہیں۔علیٰ ہذا القیاس،ہمارا دین انتہائی فطرتی و آسان ہے۔ نماز قصر کے دلائل: ہمارے پیش نظر اس وقت یہاں دینِ اسلام کی خصوصیات و امتیازات میں سے صرف ایک ہی پہلو ہے اور وہ ہے نمازِ قصر یعنی نمازِ دوگانہ۔ 1۔ قرآنِ کریم میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿وَ اِذَا ضَرَبْتُمْ فِی الْاَرْضِ فَلَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَقْصُرُوْا مِنَ الصَّلَاۃِ اِنْ خِفْتُمْ اَنْ یَّفْتِنَکُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا اِنَّ الْکٰفِرِیْنَ کَانُوْا لَکُمْ عَدُوًّا مُّبِیْنًا﴾[النساء:101] ’’اور جب تم لوگ سفر کے لیے نکلو تو کوئی مضائقہ نہیں،اگر نماز میں قصر و اختصار کر لو(خصوصاً)جبکہ تمھیں اندیشہ ہو کہ کافر تمھیں ستائیں گے،کیونکہ وہ کھلم کھلا تمھاری دشمنی پر تلے ہوئے ہیں۔‘‘
Flag Counter