Maktaba Wahhabi

606 - 738
((سَأَلَ رَجُلٌ أَنَسًا عَنِ القُنُوْتِ،أَبَعْدَ الرُّکُوْعِ أَوْ عِنْدَ فِرَاغٍ مِنَ اْلِقَرائَ ۃِ؟قَالَ:لَا،بَلْ عِنْدَ فِرَاغٍ مِنَ الْقِرَائَ ۃِ))[1] ’’ایک آدمی نے حضرت انس رضی اللہ سے قنوت کے بارے میں پوچھا کہ یہ رکوع کے بعد ہے یا قراء ت سے فارغ ہوتے ہی رکوع سے پہلے ہے؟انھوں نے کہا:قراء ت سے فارغ ہوتے ہی۔‘‘ حضرت انس رضی اللہ سے مروی ان احادیث سے معلوم ہوتاہے کہ کسی ہنگامی صورت اور مصائب و مشاکل کی شکل میں جو دعا ’’قنوتِ نازلہ‘‘ کی شکل میں مانگی جاتی ہے،اس کا مقام رکوع کے بعد قومے میں ہے،البتہ عام حالات میں جو دعاے قنوت کی جاتی ہے،وہ رکوع سے پہلے بھی صحیح و ثابت ہے،البتہ صحابہ رضی اللہ عنہم میں اس کے بارے میں بھی قبل و بعد دونوں طرح کا عمل موجود تھا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں لکھا ہے: ’’وَالظَّاہِرُ اَنَّہٗ مِنَ الاِخْتِلافِ الْمُبَاحِ‘‘[2] ’’یہ جائز و مباح اختلاف میں سے ہے۔‘‘ سجود: رکوع سے فارغ ہوں اور عام حالات ہوں،قنوتِ نازلہ نہ کرنی ہو،تو(رفع یدین کرتے ہوئے)رکوع سے اٹھیں اور قومے کے ذکر سے فارغ ہوں تو سیدھے سجدے میں چلے جائیں اور دو سجدے کریں۔ قعدئہ اخیرہ: دونوں سجدوں سے فارغ ہوں تو بیٹھ جائیں۔اس بیٹھنے کو قعدئہ اخیرہ یا تشہد اخیر کہا جاتا ہے اس قعدہ کی کیفیت تقریباً وہی ہے جو قعدئہ اولیٰ یا تشہد اوّل کے ضمن میں بالتفصیل ذکر کی جا چکی ہے۔ تورّک کے طریقے: تورّک کے بارے میں وارد احادیث کو سامنے رکھتے ہوئے علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے زاد المعاد میں تورّک کے تین طریقے ذکر کیے ہیں اور تینوں کو احادیث سے ثابت کیا ہے۔
Flag Counter