Maktaba Wahhabi

609 - 738
1۔مالکیہ: قائلین کے نزدیک قعدئہ اولیٰ و ثانیہ یا اخیرہ دونوں ہی میں تورک کے انداز سے بیٹھنا چاہیے۔یہی افضل ہے۔ مالکیہ کی دلیل: ان کا استدلال اس حدیث سے ہے،جو موطا امام مالک میں مروی ہے۔اس میں یحییٰ بن سعید کہتے ہیں: ’’اِنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ أَرَاہُمْ الْجُلُوْسَ فِی التَّشَہُّدِ فَنَصَبَ رِجْلَہٗ الیُمْنٰی وَثَنٰی رِجْلَہٗ الیُسْریٰ وَجَلَسَ عَلـٰی وَرِکِہِ الْأَیْسِرِ وَلَمْ یَجْلِسْ عَلـٰی قَدَمِہ،ثُمَّ قَالَ:أَرَانِیْ ہٰذَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمُرَ وَحَدَّثَنِیْ:أَنَّ اَبَاہُ کَانَ یَفْعَلُ ذَ ٰلِکَ‘‘[1] ’’قاسم بن محمد نے انھیں تشہد میں بیٹھنے کا طریقہ بتایا۔انھوں نے دایاں پاؤں کھڑا کیا اور بائیں کو موڑا اور بائیں سرین پر بیٹھے،پاؤں پر نہیں۔پھر کہا:مجھے ایسا کر کے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے بیٹے عبداللہ رحمہ اللہ نے دکھایا اور بتایا کہ ان کے والد اسی طرح بیٹھا کرتے تھے۔‘‘ جواب: جبکہ یہ حدیث ان کی دلیل نہیں بن سکتی،کیونکہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنن نسائی،دارقطنی،موطا امام مالک،مصنف ابن ابی شیبہ،صحیح بخاری اور شرح السنہ میں دوسرا انداز بھی مروی ہے۔چنانچہ وہ فرماتے ہیں: ((اِنَّ مِنْ سُنَّۃِ الصَّلَاۃِ اَنْ تُضْجِعَ رِجْلَکَ الیُسْرَیٰ وَتَنْصِبَ الْیُمْنٰی))[2] ’’نماز کی سنت یہ بھی ہے کہ بائیں پاؤں کو لٹائیں اور دائیں کو کھڑا رکھیں۔‘‘ دوسری روایت میں ہے:
Flag Counter