Maktaba Wahhabi

253 - 738
ان پانچ مسند اور دو مرسل احادیث کے مجموعے پر مشتمل اس تعوذ والی حدیث پر قطعی صحیح ہونے کا حکم لگایا گیا ہے،اگرچہ انفرادی طور پر بعض روات کی وجہ سے ان کی اسانید پر کلام کیا گیا ہے۔[1] بہرحال جب مجموعی طور پر حدیث ثابت ہے تو جس سے ہو سکے،اسے چاہیے کہ سنت کی اقتدا کرتے ہوئے کبھی کبھی تعوذ کا یہ صیغہ بھی پڑھ لے۔ تیسرا صیغہ: تعوذ کا تیسرا صیغہ یہ ہے کہ معروف تعوذ میں ان دونوں اضافوں یعنی درمیان میں دو لفظ اور آخر میں تین الفاظ کو شامل کر کے یوں کہا جائے: ((اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ مِنْ ہَمْزِہٖ وَنَفْخِہٖ وَنَفْثِہٖ)) ان دونوں اضافوں کو بیک وقت جمع کرنے کی صریح دلیل حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ سے مروی وہی حدیث ہے جو ہم پہلے صیغے کی پانچویں دلیل کے طور پر ذکر کر آئے ہیں،جس میں تکبیر و ثنا ’’سُبْحٰنَکَ اللّٰہُمَّ‘ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘ اور ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ کَبِیْرًا‘‘ تین مرتبہ کہنے کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کہنا ثابت ہے:’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ،مِنْ ہَمْزِہٖ وَنَفْخِہٖ وَنَفْثِہٖ‘‘[2] تنبیہ: یہاں اس بات کی وضاحت بھی کرتے جائیں کہ امام سیوطی رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر ’’الدر المنثور‘‘(4/130)میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ والی یہ حدیث صرف سنن ابو داود و بیہقی کے حوالے سے نقل کی ہے،لیکن اس میں آخر والے تین الفاظ کا اضافہ نقل نہیں کیا،حالانکہ سنن ابو داود و بیہقی دونوں ہی میں یہ اضافی تینوں لفظ بھی موجود ہیں،جبکہ یہ تینوں لفظ سنن ترمذی،دارمی،دارقطنی،مسند احمد،مصنف ابن ابی شیبہ اور معانی الآثار طحاوی؛ سب کتابوں میں بھی موجود ہیں۔ایسے ہی الدر المنثور میں حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ والی مصنف ابنِ ابی شیبہ اور معجم طبرانی کی حدیث بھی نقل کی گئی ہے،لیکن صرف مصنف ابنِ ابی شیبہ کے حوالے سے اور اس میں بھی ان تین الفاظ والا اضافہ نقل کیا ہے،حالانکہ یہ تینوں لفظ مصنف ابنِ ابی شیبہ و معجم طبرانی دونوں اور سابق میں ذکر کی گئی سب کتب میں بھی موجود ہیں۔[3] گویا ان دونوں حدیثوں کو نقل کرتے وقت امام سیوطی سے یہ دو لفظ سہواً رہ گئے ہیں۔
Flag Counter