Maktaba Wahhabi

313 - 738
’’میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلاَ الضَّآلِّیْنَ‘‘ پڑھا تو آمین کہا اور اپنی آواز کو کھینچا۔‘‘ غرض کہ احادیث نبویہ میں بلند آواز سے آمین کہنے کا کثرت سے تذکرہ آیا ہے۔ہم نے اس موضوع پر اپنی مستقل کتاب ’’آمین۔۔۔‘‘ میں آمین بالجہر کے بارہ دلائل صرف حدیث شریف سے ذکر کیے ہیں،[1] لہٰذا اختصار کے پیش نظر انھیں یہاں نقل نہیں کر رہے۔ عملِ صحابہ رضی اللہ عنہم: صحیح بخاری میں تعلیقاً اور مصنف عبدالرزاق،سنن کبریٰ بیہقی اور کتابُ الاُمّ شافعی میں موصولاً مروی ہے کہ امام عطاء رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’آمِیْنُ دُعَائٌ،اَمَّنَ ابْنُ الزُّبَیْرِ وَمَنْ وَّرَائَ ہُ حَتَّی اَنَّ لِلْمَسْجِدِ لَلَجَّۃً‘‘[2] ’’آمین ایک دعا ہے۔حضرت ابنِ زبیر رضی اللہ نے آمین کہی اور ان کے پیچھے والوں نے بھی آمین کہی،یہاں تک کہ مسجد گونج اٹھی۔‘‘ اسی طرح صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل کا پتا دینے والے متعدد آثار مروی ہیں جن کی تفصیل ہماری متعلقہ کتاب میں درج ہے۔[3] غرض کہ ان آثارِ صحابہ کی رُو سے اور کسی بھی صحابی کے انکار نہ کرنے سے تو پتا چلتا ہے کہ بلند آواز سے آمین کہنے پر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا گویا اجماع و اتفاق تھا اور اصولِ فقہ حنفی کا تقاضا بھی یہی ہے کہ اسے اجماعِ صحابہ تسلیم کیا جائے۔[4] ائمہ و فقہا: ائمہ کرام رحمہم اللہ میں سے امام شافعی،امام احمد بن حنبل اور اسحاق بن راہویہ(رحمہم اللہ)بھی آمین بالجہر کے قائل و فاعل تھے۔[5] بڑے بڑے علماء احناف بھی جہر کے قائل تھے،جس طرح کہ شاہ
Flag Counter