Maktaba Wahhabi

358 - 738
’’جس نے قرآن کو تین دن سے کم میں پڑھا تو اُس نے اس میں سے کچھ بھی نہیں سمجھا۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ طبقات ابن سعد اور اخلاق النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں حدیث مروی ہے: ((کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم لاَ یَقْرَأُ الْقُرْآنَ فِیْ اَقَلَّ مِنْ ثَلاَثٍ))[1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تین دن سے کم عرصے میں قرآن کریم نہیں پڑھا کرتے تھے۔‘‘ ایک رات میں تلاوت کا معمول: سنن دارمی اور مستدرک حاکم میں ارشادِ نبوی ہے: ((مَنْ صَلَّی فِیْ لَیْلَۃٍ بِمِائَتَیْ آیَۃٍ فَاِنَّہُ یُکْتَبُ مِنَ الْقَانِتِیْنَ الْمُخْلِصِیْنَ))[2] ’’جس نے ایک رات میں دو سو آیات کی تلاوت کر لی تو وہ مخلص قیام کرنے والے عبادت گزاروں میں سے لکھا جاتا ہے۔‘‘ جبکہ مسند احمد اور قیام اللیل مروزی میں مروی ہے: ((مَنْ صَلَّی لَیْلَۃً بِمِائَۃِ آیَۃٍ لَمْ یُکْتَبْ مِنَ الْغَافِلِیْنَ))[3] ’’جس نے ایک رات میں سو آیات کی تلاوت کر لی تو وہ غافلوں میں سے نہیں لکھا جاتا۔‘‘ اسی سلسلے میں سنن دارمی اور مستدرک حاکم میں حدیث ہے: ((کَانَ یَقْرأُ فِی کُلِّ لَیْلَۃٍ بِبَنِی اِسْرَائِیْلَ وَالزُّمَرَ))[4] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات میں سورت بنی اسرائیل اور سورۃ الزمر پڑھا کرتے تھے۔‘‘ نیز صحیح بخاری اور سنن ابو داود میں مروی ہے: ((کَانَ اَحْیَانًا یَقْرَأُ فِیْ کُلِّ رَکْعَۃٍ قَدْرَ خَمْسِیْنَ آیَۃً اَوْ اَکْثَرَ))[5] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھی ہر رات پچاس آیتیں یا اس سے بھی زیادہ پڑھا کرتے تھے۔‘‘ سنن ابو داود اور مسند احمد میں صحیح سند سے مروی ہے:
Flag Counter