Maktaba Wahhabi

675 - 738
((مِفْتَاحُ الصَّلاَۃِ الطُّہُوْرُ،وَتَحْرِیْمُہَا التَّکْبِیْرُ،وَتَحْلِیْلُہَا التَّسْلِیْمُ))[1] ’’نماز کی چابی طہارت ہے،اس کی تحریم(آغاز)اللہ اکبر کہنا ہے اور اس کی تحلیل(انتہا)سلام پھیرنا ہے۔‘‘ اس حدیث کے کئی شواہد بھی ہیں: 2۔ سنن ترمذی،ابن ماجہ،دارقطنی اور مستدرک حاکم میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ سے مروی حدیث میں بھی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ یہی ہیں،جو حضرت علی رضی اللہ سے مروی حدیث کے ہیں۔ 3۔ سنن دارقطنی،معجم طبرانی اوسط اور الضعفاء ابن حبان میں بھی یہ حدیث حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ سے مروی ہے،لیکن اس کی سند پر کلام کیا گیا ہے،جو نصب الرایہ(1/ 308)میں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔ 4۔ حدیثِ علی رضی اللہ کا تیسرا شاہد معجم طبرانی کبیر میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔ان تینوں شواہد کی بنا پر اس حدیث کو صحیح قرار دیا گیا ہے،جیسا کہ امام نووی رحمہ اللہ نے المجموع(3/ 289)میں،حافظ ابن حجر نے فتح الباری(2/ 267)میں اور علامہ البانی نے ’’ارواء الغلیل‘‘ میں اس کو صحیح کہا ہے۔[2] 5۔ ایسے ہی سلام پھیرنے کے وجوب پر صحیح بخاری اور دیگر کتب میں وارد اس حدیث سے بھی استدلال کیا جا سکتا ہے،جس میں اُمّ المومنین حضرت اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سلام پھیرنے کا طریقہ بتاتے ہوئے فرماتی ہیں: ((کَانَ رَسُولُ اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا سَلَّمَ…))[3] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرا کرتے تھے۔۔۔۔‘‘ عربی دان طبقہ جانتا ہے کہ ’’کَانَ إِذَا‘‘ استمرار اور دوام کے لیے ہوتے ہیں۔گویا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter