Maktaba Wahhabi

370 - 738
رکعت میں ملا لیتے تھے۔‘‘ ان بیس نظائر کا تفصیلی تذکرہ سنن ابو داود اور صحیح ابن خزیمہ میں بھی آیا ہے۔[1] صحیح بخاری ’’بَابُ الْجَمْعِ بَیْنَ السُّوْرَتَیْنِ فِی الرَّکْعَۃِ‘‘ اور سنن ترمذی میں ایک صحابی کا واقعہ مذکور ہے کہ وہ مسجدِ قبا میں لوگوں کی امامت کرواتے تھے۔وہ ہر جہری نماز کی پہلی دونوں رکعتوں میں پہلے تو سورت فاتحہ پڑھتے،پھر{قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾اور پھر کوئی اور سورت پڑھتے تھے۔لوگوں نے اس صحابی کے اس انداز پر اعتراض کیا اور کہا کہ یا تم{قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾پڑھو یا دوسری کوئی سورت پڑھو،دونوں کو اس طرح اکٹھے کیوں پڑھتے ہو؟اس صحابی نے کہا:اگر تمھیں میرے اس طرح سے نماز پڑھانے سے اتفاق ہو تو میں نماز پڑھاتا رہوں گا اور اگر تم اس پر رضامند نہیں ہو تو میں امامت ترک کر دیتا ہوں۔چونکہ وہ انھیں اہلِ قبا میں سے افضل ترین آدمی سمجھتے تھے،لہٰذا انھوں نے یہ بھی گوارا نہ کیا کہ کوئی دوسرا شخص انھیں نماز پڑھائے۔جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبا تشریف لے گئے تو لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعے کی خبر دی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس شخص کو بلایا اور فرمایا: ((یَا فُلاَنُ!مَا یَمْنَعُکَ اَنْ تَفْعَلَ مَا یَاْمُرُکَ بِہٖ اَصْحَابُکَ؟وَمَا یَحْمِلُکَ عَلٰی لُزُوْمِ ہٰذِہِ السُّوْرَۃِ فِیْ کُلِّ رَکْعَۃٍ؟)) ’’اے فلاں!تمھارے لیے کیا چیز مانع ہے کہ تم ویسا ہی کرو جیسے تمھارے ساتھی کہتے ہیں؟یا پھر تم نے جو اِس سورت کو ہر رکعت میں پڑھنا ضروری سمجھ رکھا ہے،اس کی وجہ کیا ہے؟‘‘ اس صحابی نے عرض کی: ((اِنِّیْ اُحِبُّہَا))’’میں اِس سورت سے محبت رکھتا ہوں۔‘‘ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((حُبُّکَ اِیَّاہَا اَدْخَلَکَ الْجَنَّۃَ))[2] ’’تمھاری اس سورت سے محبت نے تمھیں جنت میں داخل کر دیا ہے۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وہ صحابی ہر سورت سے پہلے{قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾پڑھتے تھے۔اس طرح ظاہر ہے کہ ترتیبِ قرآن کی خلاف ورزی بھی ہوتی تھی،لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر
Flag Counter