Maktaba Wahhabi

281 - 738
آریہ نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ایران،جس کا پرانا نام ’’ایرانا‘‘ تھا،کی نسبت بھی آریہ سے ہے اور آریہ کا تعلق اور موجودہ ایرانی نظریات کا تعلق یہودیت اور آل یہود سے ہے۔نیز فرہنگ آصفیہ(1/ 86)کے مطابق حروفِ ابجد کے مطابق تاریخ وفات و پیدایش نکالنا یہودیوں میں مروّج تھا۔ ’’حروفِ ابجد کے آٹھ کلمے یہ ہیں: 1ابجد 2ہوّز 3حُطی 4کلمن 5سعفص 6قرشت 7ثخذ 8 ضظغ۔ ’’ایک شیعہ مصنف کی کتاب ’’مدار الافاضل‘‘ میں ان کے معانی اس طرح لکھے گئے ہیں،(ہر کلمے کا ترجمہ اس کے نمبر کے مطابق ہے): 1۔ میرا باپ آدم گناہ گار پایا گیا۔ 2۔ اس نے خواہشِ نفسانی کی پیروی کی۔ 3۔ اس کے گناہ اس کی توبہ سے دھو دیے گئے۔ 4۔ زبان پر کلمہ حق لایا۔ 5۔ دنیا اس پر تنگ ہوئی،پس بہا دی گئی۔ 6۔ اپنے گناہوں کا اقرار کیا،جس سے کرامت کا شرف ملا۔ 7۔ اللہ تعالیٰ نے اسے قوت دی۔ 8۔ شیطان کا جھگڑا کلمہ حق سے مٹ گیا۔ ’’یہ تو اس نے رواج دینے کی غرض سے معانی کیے ہیں جو کسی بھی لغت کی کتاب سے صحیح ثابت ہو سکتے ہیں نہ تاریخ و آثار سے شواہد مل سکتے ہیں۔جبکہ ’’کتاب الصراح‘‘ میں لکھا ہوا ہے کہ اباجاد ایک بادشاہ کا نام تھا جس کا مخفف ابجد تھا اور باقی سات اس کے بیٹوں کے نام ہیں۔اسی طرح فرہنگ ِ آصفیہ میں لکھا ہے کہ ایک شخص کا نام ’’مرامر‘‘ تھا،جس نے یہ لکھنے کا طریقہ ایجاد کیا اور یہ آٹھوں کلمے اس کے آٹھ بیٹوں کے نام ہیں۔ ’’یہاں ایک اور بات عجیب ہے کہ ’’قلعۃ الموت‘‘ میں حسن بن صباح نے گل اندام دوشیزاؤں کو حوروں کی صورت میں جمع کر رکھا تھا،جنھیں ’’مرمورۃ‘‘ بھی کہا جاتا تھا۔یہ مرمورہ لفظ مَرمرۃ سے نکلا ہے جس کا معنی سفید پتھر ہے،جسے ہم لوگ سنگ مرمر بھی کہتے ہیں۔اسی طرح
Flag Counter