Maktaba Wahhabi

264 - 738
کو نعیم کے علاوہ بھی کئی محدثین نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے روایت کیا ہے،لیکن کسی نے ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ کا ذکر نہیں کیا۔حافظ ابن حجر نے اس تعاقب کو نقل کر کے پھر اس پر تعاقب کرتے ہوئے اور اس بات کا جواب دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ نعیم ثقہ راوی ہے اور ان کا روایت کردہ اضافی جملہ قبول کیا جائے گا۔پھر یہ خبر بہ ظاہر پوری نماز اور اس کے تمام احکام میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ تر ہونے کے بارے میں ہے۔لہٰذا اُسے عموم پر ہی محمول کیا جائے گا،یہاں تک کہ کوئی ایسی دلیل نہ مل جائے جو اس عموم میں سے اسے مخصوص کر سکے۔[1] امیر صنعانی لکھتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ کے یہ کہنے میں کہ ’’مَیں تم سب سے زیادہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مشابہت رکھنے والا ہوں ‘‘ اگرچہ یہ احتمال توموجود ہے کہ انھوں نے کُل نہیں اکثر افعال و اقوال میں مشابہت کہی ہو،لیکن یہ احتمال ظاہرِ نص کے خلاف ہے اور کسی صحابی سے یہ بعید ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کے علاوہ نماز میں کوئی فعل کرے،جسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کیا ہو اور پھر یہ بھی کہے کہ مجھے اللہ کی قسم ہے میں سب سے زیادہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مشابہ نماز پڑھنے والا ہوں۔اس سلسلے میں اقرب الیٰ الصواب بات یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی جہراً ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ پڑھتے تھے اور کبھی سراً۔[2] 3۔ اس موضوع کی تیسری حدیث میں ہے کہ اُمّ المومنین حضرت اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت کیسی ہوتی تھی؟تو انھوں نے فرمایا: ((کَانَ یُقَطِّعُ قِرَائَ تَہٗ آیَۃً آیَۃً:بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ،اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ،الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ))[3] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایک آیت پر رُک رُک کر قراء ت فرماتے تھے۔’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ پڑھتے اور رُک جاتے،پھر ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ‘‘ پڑھتے اور رُک جاتے،پھر ’’اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ پڑھتے اور رُک جاتے۔‘‘ اس حدیث کی سند پر کافی ردّ و قدح کی گئی ہے اور یہ حدیث اسی سند سے ترمذی میں دو جگہوں
Flag Counter