Maktaba Wahhabi

263 - 738
الفاظ کو کھینچ کھینچ کر پڑھنے کا ذکر ہے،ان میں ’’بِسْمِ اللّٰہِ‘‘ کا ذکر نہیں،لہٰذا معرضِ استدلال صرف بخاری شریف والی نص ہے۔[1] 2۔ بسم اللہ کو بلند آواز سے پڑھنے پر دلالت کرنے والی دوسری حدیث میں حضرت نعیم بن مُجْمر فرماتے ہیں: ((صَلَّیْتُ وَرَائَ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ،فَقَرَأَ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ،ثُمَّ قَرَأَ بِاُمِّ الْقُرْانِ)) ’’میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ کے پیچھے نماز پڑھی تو انھوں نے پہلے ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ پڑھی اور پھر سورت فاتحہ پڑھی۔‘‘ اس حدیث کے آخر میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ کا یہ بیان بھی منقول ہے: ((وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ اِنِّیْ لَاَشْبَہُکُمْ صَلَاۃً بِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم))[2] ’’اُس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے،بے شک مَیں تم سب سے زیادہ نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ ہوں۔‘‘ اس حدیث کو امام ابن حبان،ابن خزیمہ اور امام حاکم نے صحیح قرار دیا ہے۔امام بیہقی نے کہا ہے کہ یہ صحیح سند والی حدیث ہے اور اس کے کئی شواہد ہیں۔امام ابوبکر خطیب نے کہا ہے کہ یہ صحیح و ثابت حدیث ہے جس میں کوئی علت نہیں۔[3] صحیح ابنِ خزیمہ کے محقق نے اس کے ایک راوی ابن ابی ہلال کے اختلاط کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔[4] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس حدیث کے بارے میں ’’فتح الباری‘‘ میں لکھا ہے کہ جہراً ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ کے بارے میں یہی صحیح تر حدیث ہے،لیکن اس سے استدلال کرنے والوں کا بھی تعاقب کیا گیا ہے کہ ممکن ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ نے نماز کے اکثر احکام میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے سب سے زیادہ مشابہت والے ہونے کی بات کی ہو نہ کہ کل احکام میں۔جبکہ اس حدیث
Flag Counter