Maktaba Wahhabi

227 - 738
ابن الترکمانی نے مصنف ابن ابی شیبہ سے کچھ بھی نقل نہیں کیا۔اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ مصنف ابن ابی شیبہ والی حدیث ِ وائل رضی اللہ میں ’’تَحْتَ السُّرَّۃِ‘‘ کے الفاظ نہیں ہیں،کیونکہ اگر یہ حدیث اس اضافے کے ساتھ مصنف میں موجود ہوتی تو ابن الترکمانی ضعیف حدیثیں نہ لاتے،یا کم از کم وہ حدیث لائے بغیر ابو مجلز والا اثر نہ لاتے۔کیونکہ یہ تو انتہائی بعید اور ناممکن بات ہے کہ ابن الترکمانی ضعیف حدیثیں بھی لائیں اور خاص طور پر مصنف ابن ابی شیبہ ہی سے ابو مجلز کا اثر بھی لائیں،لیکن صحیح سند والی یہ حدیث نہ لائیں۔ان کے اس حدیث کو نہ لانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ تب تک اس حدیث کے آخر میں یہ اضافی الفاظ نہیں تھے۔[1] 2۔ اس اضافے کے غیر صحیح ہونے کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ علامہ دہر حافظ ابن عبدالبر نے ہاتھ باندھنے کے مقام کا ذکر کرتے ہوئے موطا امام مالک کی ضخیم شرح ’’التمہید‘‘ میں لکھا ہے کہ امام ثوری اور امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ نے زیر ناف کہا ہے اور یہ حضرت علی رضی اللہ اور ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے بھی مروی ہے،لیکن ان سے یہ ثابت نہیں ہے۔اگر اس اضافے سمیت یہ حدیث صحیح ہوتی اور یہ اضافی الفاظ بھی مصنف ابن ابی شیبہ میں موجود ہوتے تو علامہ ابن عبدالبر ضرور اس حدیث کو نقل کرتے،کیونکہ انھوں نے اس موضوع میں اور دوسرے موضوعات میں ابنِ ابی شیبہ سے کثرت سے احادیث و آثار نقل کیے ہیں۔[2] 3۔ علم حدیث کے بحر زخار حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے ’’فتح الباری‘‘ میں صحیح ابن خزیمہ اور مسند بزار سے حضرت وائل رضی اللہ والی حدیث اور مسند احمد سے حضرت ہلب طائی والی حدیث نقل کی ہے اور ’’الدرایۃ‘‘ میں فتح الباری کی طرح ہی حضرت علی رضی اللہ کی ’’تَحْتَ السُّرَّۃِ‘‘ والی حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے اور لکھا ہے کہ اس کی معارض حضرت وائل رضی اللہ والی وہ حدیث ہے جس میں سینے پر ہاتھ باندھنے کا ذکر آیا ہے۔اگر مصنف ابن ابی شیبہ میں یہ اضافہ موجود ہوتا تو ضرور اسے نقل کرتے،کیونکہ ان کی کتابیں مصنف ابن ابی شیبہ کی نقول سے بھری پڑی ہیں۔[3] 4۔ امام زیلعی جنھوں نے اپنے مسلک کے لیے احادیث سے دلائل جمع کرنے کے لیے کمر ہمت
Flag Counter