Maktaba Wahhabi

146 - 738
’’صفۃ صلاۃ النبي صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ میں بیہقی اور مستدرک حاکم سے نقل کیا ہے،جس میں ہے: ((کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا صَلّٰی طَاْطَاَ رَاْسَہٗ وَرَمَی بِبَصَرِہٖ نَحْوَ الْاَرْضِ))[1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو اپنے سرِ اقدس کو جھکائے ہوئے اپنی نظر(آسمان کی طرف نہیں بلکہ)زمین کی طرف رکھتے تھے۔‘‘ امام حاکم نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے اور شیخ البانی نے ان کی موافقت کی ہے اور لکھا ہے کہ اس حدیث کی شاہد وہ حدیث ہے جو تاریخِ دمشق ابن عساکر میں دس صحابہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔[2] اس حدیث کو ہم آگے چل کر ذکر کرنے والے ہیں۔[3] اُمّ المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں: ((دَخَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم الْکَعْبَۃَ‘ وَمَا خَلَّفَ بَصَرَہٗ مَوْضِعَ سُجُوْدِہٖ حَتّٰی خَرَجَ مِنْہَا))[4] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ شریف میں داخل ہوئے اور(دورانِ نماز)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نظریں جاے سجدہ سے نہیں ہٹائیں،یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ سے باہر آ گئے۔‘‘ ان احادیث سے صاف طور پر معلوم ہو گیا کہ دورانِ نماز نمازی کی نظریں جائے سجدہ اور پاؤں کی جگہ کے درمیان اور قعدہ و تشہد کے لیے بیٹھے ہوں تو اس وقت بعض احادیث کی رُو سے نمازی کی نظر انگشتِ شہادت پر ہونی چاہیے،جس کا پتا حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث سے چلتا ہے،جس میں مذکور ہے: ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا جَلَسَ فِي التَّشَہُّدِ وَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلٰی فَخِذِہِ الْیُمْنٰی وَیَدَہُ الْیُسْرٰی عَلٰی فَخِذِہِ الْیُسْرٰی وَاَشَارَ بِالسَّبَابَۃِ وَلَمْ یُجَاوِزْ بَصَرُہٗ اِشَارَتَہٗ))[5]
Flag Counter